سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) قبلہ رخ ہو کر اذان کہنا

  • 20975
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1556

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اذان کہتے وقت قبلہ رخ ہونے  کے بارے میں کوئی صحیح یا ضعیف روایت موجود ہے؟ (ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معاذ بن جبل  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زید  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو بتایا کہ میں نے نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں دیکھا:ایک آدمی کھڑا تھا،جس نے دوسبز کپڑے پہن رکھے تھے،اس نے قبلہ رُخ ہوکر اذان کہی۔(السنن الکبریٰ للبیہقی 1/ 391 وقال: مرسل)

یہ سندضعیف ہے،عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ کی معاذ بن جبل  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ملاقات نہیں ہوئی۔

یہ روایت دوسری سند کے ساتھ سنن ابی داود(ح506) میں ہے۔ اس میں"اصحابنا" مجہول ہیں۔یہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن معاذ کی سند سے بھی مختصراً موجود ہے،سنن ابی داود میں قبلہ رخ ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے،سنن ابی داود والی سند بھی ضعیف ہے۔

اس سلسلے میں ایک دوسری روایت کی طرف امام ابن المنذر نے اشارہ کیاہے۔

یہ روایت سعدالقرظ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ:

"أن بلالاً كان إذا كبر بالأذان استقبل القبلة"

"بے شک بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اذان کی تکبیر کہتے وقت قبلے کی طرف رخ کرتے تھے(المعجم الکبیر للطبرانی 6/39ح 5448)

اس روایت کی سند ضعیف ہے اس میں عبدالرحمٰن بن عمار بن سعد المؤذن:ضعیف ہے اور عمار بن سعد مجہول الحال ہے ۔ان دونوں روایتوں کے ضعیف ہونے کی طرف ابن المنذر نے اشارہ کردیا ہے۔

امام ابن المنذر  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ:

"اجمع  اهل العلم على ان من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان"

"اس پر علماء کا اجماع ہے کہ اذان کہتے وقت قبلہ رخ ہونا سنت ہے۔(الاوسط 3/28)

نیز فرماتے ہیں :

"وأجمعوا على أن من السنة أن تستقبل القبلة بالأذان"

اور اس پر اجماع ہے کہ اذان کہتے وقت قبلہ رخ ہونا چاہیے  ۔(الاجماع:ص7،فقرہ:39) نیزدیکھئے موسوعۃ الاجماع فی الفقہ الاسلامی (1/93)

عطاء بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ  سے پوچھا گیا کہ کیا قبلہ رخ ہوکراذان کہنی چاہیے؟توانھوں نے فرمایا:جی ہاں(مصنف عبدالرزاق 1/465ح1802 وسندہ صحیح)

محمد بن سیرین  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:

"إذا اذن المؤذن استقبل القبلة"

جب مؤذن اذان کہے تو اسے قبلہ رخ ہونا چاہیے۔(مصنف عبدالرزاق:1/466 ح1804وسندہ صحیح)

سیدنا ابو امامہ بن سہل  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے سامنے مؤذن نے قبلہ رخ ہوکر اذان دی۔

(مسند السراج:61 وسندہ حسن وقال الشیخ ارشاد الحق الاثری:"اسنادہ صحیح")

خلاصہ:۔

اذان میں قبلہ کی طرف رخ کرنا اجماع سے ثابت ہے ،والحمدللہ(الحدیث:4)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الاذان۔صفحہ243

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ