السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید مسجد کا خزانچی ہے، وہ مسجد کے فنڈ کو ذاتی استعمال میں لاتا ہے جب مسجد کو ضرورت پڑتی ہے تو وہ فنڈ دے دیتاہے کیا ایساکرنا قرآن وسنت کی رو سے جائز ہے؟( حبیب اللہ ،سیالکوٹ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص مثلاً زید مسجد کا خزانچی ہے۔اس کے پاس فنڈ میں سو سو کے دس نوٹ یعنی ایک ہزار رو پیہ امانت موجود ہے۔ وہ ان جمع شدہ نوٹوں کو اپنے کاروبار میں خرچ کردیتا ہے،جب مسجد کے لیے ضرورت پڑتی ہے تو وہ اسی طرح کے دوسرے دس نوٹ یا پانچ سو کے دو نوٹ وغیرہ دے کر ایک ہزار روپیہ پورا کردیتا ہے۔میرے خیال میں اگر مسجد کمیٹی اور چندہ دہندگان کو کوئی اعتراض نہیں تو ایسا کرناجائزہے۔اس لیے کہ نوٹ بدلنے سے مالیت میں کوئی فرق نہیں آتا۔واللہ اعلم۔(شہادت،جولائی 1999ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب