السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا تحیۃ المسجد لازم ہے یا کہ تاکیداً اُس کا حکم آیا ہے؟ (ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تحیۃ المسجدفرض یا واجب نہیں ہے جیسا کہ((الا ان تتطوع)) والی حدیث سے ثابت ہوتاہے ۔
تفصیل کے لیے دیکھئے المحلیٰ (ج2 ص 226تاص 232 مسئلہ نمبر270)
لہذا جن احادیث میں حکم آیا ہے،ان سے مراد تاکید وترغیب ہے۔واللہ اعلم
حدیث امر پر علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے "استحباب تحية المسجد بركعتين...الخ"
کا باب باندھا ہے۔جمہور علماء اس حدیث میں حکم کو استحباب پرمحمول کرتے ہیں۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نےکہا:
"واتفق أئمة الفتوى على أن الأمر في ذلك للندب...الخ"
اس پر ائمہ فتویٰ کا اتفاق ہے کہ اس(حدیث) میں امر استحباب کے لیے ہے۔(فتح الباری ج1ص 537تحت ح444) (شہادت،جنوری 2000ء)
امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک صحیح حدیث سے یہ استنباط کیا ہے کہ مسجد میں دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا بھی جائز ہے۔دیکھئے سنن النسائی(2/53،54ح732(باب) الرخصۃ فی الجلوس فیہ والخروج منہ بغیر صلاۃ)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب