سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(76) نماز میں ہنسنے سے وضو کا ٹوٹنا؟

  • 20969
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 1793

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز میں ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ (ابوقتادہ،بستی بلوچاں فروکہ ضلع سرگودھا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس  پر اجماع ہے کہ نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔دیکھئے الاوسط لابن المنذر(49)

اور اس میں اختلاف ہے کہ نماز میں باآواز بلند ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟

اہل الرائے کا مسلک یہ ہے کہ وضو بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔اس بارے میں وہ ضعیف و موضوع روایات پیش کر تے ہیں۔عبدالحئی لکھنوی نے ایک رسالہ لکھا ہے:

((الهسهسة بنقض الوضوء بالقهقهة)) 

یہ ایسا رسالہ ہے جس پر بے اختیار ہنسنے کو جی چاہتا ہے کیونکہ مولف مذکور اپنے دعویٰ پر ایک بھی صحیح یاحسن روایت پیش نہیں کرسکے۔پھر بڑے سائز کے اکیس(21) صفحات سیاہ کرنے کا کیافائدہ؟

اس رسالے میں لکھنوی صاحب تمہیدہ واقوال کے بعد جو پہلی روایت لائے ہیں،اُس میں ہشام  بن حسان مدلس ہیں۔امام ابن معین  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:

"نماز میں ہنسنے(سے وضو ٹوٹنے) والی حدیث اور زہری کی مرسل روایت(دونوں) کچھ چیز نہیں ہے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی 1/148 وسندہ صحیح)

اس ضعیف روایت کے مقابلے میں سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ثابت ہے کہ وہ نماز میں ہنسنے سے وضو کے قائل نہیں تھے۔(السنن للدارقطنی 1/174 ح 650 وسندہ صحیح)

عطاء بن ابی رباح فرماتے تھے:"ولیس علیہ وضوء"اوراس پر(دوبارہ) وضو نہیں ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1/387 ح3913 وسندہ صحیح)

عروہ بن الزبیر بھی ہنسنے کی وجہ سے دوبارہ وضو کے قائل نہیں تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/387 ح 3219وسندہ صحیح)

امام احمد آواز کے ساتھ ہنسنے سے دوبارہ وضو کے قائل نہیں تھے۔(مسائل ابی داود ص 13،ومسائل ابن ہانی 1/7)

امام شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  بھی اس کے قائل تھے کہ ہنسنے سے وضو نہیں  ٹوٹتا۔(کتاب الام 1/21)

خلاصہ یہ کہ نماز میں آواز کے ساتھ ہنسنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن وضو نہیں ٹوٹتا۔(الحدیث :20)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الطہارت۔صفحہ230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ