سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) جرابوں پر مسح

  • 20962
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 563

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جرابوں پر مسح کرنے والی روایت میں سفیان ثوری  رحمۃ اللہ علیہ  عن سے روایت کرتے ہیں اور آپ سفیان ثوری کی عن والی روایت کو نہیں مانتے۔(دیکھئے نورالعینین ،ترمذی کی روایت)  تو کیا جرابوں پر مسح جائز ہے؟کیا آپ کے پاس تحدیث یا ثقہ متابعت ہے؟اگر ہے توضرور چاہیے  ۔علامہ مبارک پوری نے تحفۃ  الاحوذی میں جراب پر مسح کی روایت کوضعیف کہاہے۔(حبیب اللہ ۔پشاور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے باسندصحیح جرابوں پر مسح کرنا ثابت ہے۔(الاوسط لابن المنذر ج1ص 462ت 479)

اس روایت کی سند میں نہ تو سفیان ثوری ہیں اور نہ کوئی دوسرا مدلس راوی بلکہ یہ سند بالکل صحیح ہے۔

یہ روایت مصنف  ابن ابی شیبہ (ج1ص 189 ح1986) میں بھی موجود ہے مگر غلطی سے عمرو بن حریث کے بجائے عمرو بن کریب چھپ گیا ہے۔

ان کے علاوہ دیگرکئی  صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  سے المسح علی الجوربین ثابت ہے جن کا کوئی مخالف معلوم نہیں لہذا جرابوں پر مسح کے جواز پر صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  کااجماع ہے ۔دیکھئے المغنی ابن قدامۃ(ج1ص 181 مسئلہ 426) والاوسط لابن منذر(1/465) والمحلی (ج2ص 87) اور ہدیۃ المسلمین(ص17،20ح4) اجماع  صحابہ  رضوان اللہ عنھم اجمعین  بذات خود بھی بڑی دلیل ہے لہذا سفیان ثوری کی معنعن روایت پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے اسے صرف اس اجماع کی تائید میں پیش کیا جاسکتا ہے۔(شہادت جنوری 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ223

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ