سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا

  • 20955
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 2023

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وضو کےاندر تین مرتبہ کلی کرنا،تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا،الگ الگ کرنا ہے یا ایک ہی مرتبہ چلو پانی لیا جس سے کلی بھی کی اور ناک میں بھی پانی ڈالا۔ان دونوں صورتوں میں سے کون سی درست ہے؟(محمد ابراہیم،ٹنڈو آدم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ایک چلو لے کر آدھے سے کلی کرتے اور آدھا ناک میں ڈالتے تھے۔دیکھئے صحیح البخاری (191۔199) صحیح مسلم (235) لہذا ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے۔

ایک روایت میں آیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  علیحدہ پانی سے کلی کرتے تھے اور ناک میں علیحدہ پانی ڈالتے تھے۔(سنن ابی داود :139وسندہ ضعیف)

اس روایت کی سند لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس میں دوسری علت بھی ہے۔دیکھئے التلخیص الجیر(ج 1ص 78،79 ح79)

بلکہ علامہ نووی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں کہ یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔(المجموع شرح المہذیب ج 1 ص 464)

ایک دوسری روایت میں بھی کلی اور ناک میں پانی ڈالنے کے درمیان فصل کا ذکر آیا  جوسیدنا عثمان اور سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے جسے ابو علی بن السکن نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے۔(التلٰخیص  ص 79)

مجھے تلاش بسیار کے باوجود اس کی سند نہیں ملی۔

بعد میں اس کی سند مل گئی ہے جو کہ مع متن وحوالہ درج ذیل ہے:

امام ابن ابی خیثمہ (متوفی 279ھ) نے فرمایا:

"حدثنا علي بن الجعد قال :انا عبدالرحمان بن ثابت بن ثوبان عن عبدة بن ابي لبابة قال سمعت شقيق بن سلمة قال رايت عليا وعثمان توضا ثلاثا ثلاثا ثم قال هكذا توضا النبي صلي الله عليه وسلم وذكر انهما افردا المضمضة والا ستنشاق"

"شقیق بن سلمہ نے کہا کہ میں نے علی اورعثمان ( رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو دیکھا،انھوں نے اعضائے وضو کوتین تین دفعہ دھویا پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسی طرح وضو کیاتھا۔اور(شقیق نے) بیان کیا کہ ان دونوں نے کلی علیحدہ کی تھی اورناک میں علیحدہ پانی ڈالا تھا۔(التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ ص 588 ح1410وسندہ حسن لذاتہ)

معلوم ہوا کہ کلی کرتے وقت منہ میں علیحدہ پانی ڈالنا اور(بعد میں) ناک میں علیحدہ پانی ڈالنا بھی جائز ہے۔(شہادت ،مئی 1999ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ213

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ