السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
غسل کے وضو میں سر کے مسح کا کیا حکم ہے؟(حکیم ابو عامر ایم اے لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہتر یہی ہے کہ غسل سے پہلے وضو میں سر کا مسح نہ کیا جائے۔سنن النسائی میں ایک روایت ہے کہ "حَتَّى إِذَا بَلَغَ رَأْسَهُ لَمْ يَمْسَحْ" حتیٰ کہ جب آپ سر تک پہنچے تو سر کامسح نہ کیا۔
(باب ترک مسح الراس فی الوضوء من الجنابۃ ج1 ص 205،206ح422 وھو صحیح غریب)
غسل سے فارغ ہونے کے بعد پاؤں دھونے چاہییں جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے ۔غسل جنابت والی کسی روایت میں سر کے مسح کا ذکر نہیں آیا۔(دیکھئے فتح الباری 1/363 تحت ح:259)
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی غسل جنابت میں سر کے مسح کے قائل نہیں تھے۔دیکھئے مسائل ابی داود (ص 19 باب الجنب والحائض) اور مالکیہ کابھی یہی مسلک ہے۔(23 ربیع الثانی 1427ھ) (الحدیث:27)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب