السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی(جس پر محمد رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لکھا ہوا تھا) اُتاردیتے تھے۔ کیایہ روایت صحیح ہے؟(طارق مجاہد یزمانی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیت الخلاء جانے سے پہلے انگوٹھی اُتارنے والی روایت درج ذیل سند سےمروی ہے:
"عن همام عن ابن جريج عن الزهري عن أنس رضي الله تعاليٰ عنه "
(سنن ابی داود:19 وقال:"ھذا حدیث منکر"سنن الترمذی :1746 وقال؛"ھذا حدیث حسن صحیح غریب"الشمائل للترمذی:93 سنن النسائی 8/178 ح 5616 سنن ابن ماجہ 303 السنن الکبری للبیہقی 1/95 وقال:" وھذا شاھد ضعیف واللہ اعلم"ای حدیث ھمام،اخبار اصبہان 2/111)
ابن جریج مشہور مدلس تھے۔دیکھئے طبقات المدلسین(83/3)تقریب التہذیب (4193) جامع التحصیل(ص 108) کتاب المدلسین لابی زرعۃ ابن العراقی (40) المدلسین للسیوطی(36) سوالات الحاکم النیسابوری للدارقطنی(265) علل الحدیث لابن ابی حاتم(2078) اور سوالات البرزعی(ص 743قول ابی مسعود احمد بن الفرات)
ابن جریج مدلس کی یہ روایت عن سے ہے اورعام طالب علموں کو بھی معلوم ہےکہ (غیرصحیحین میں) مدلس کی عن والی روایت ضعیف ہوتی ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔
ابن جریج کی تدلیس کے باوجود امام ترمذی کااسے"حسن صحیح غریب" کہنا عجیب وغریب ہے ۔حافظ منذری کا"رواتہ ثقات اثبات" کی وجہ سے اسے صحیح کہنا بھی ناقابل فہم ہے ۔مدلس کے عن اور عدم تصریح سماع کے باوجود اس کی"تصیح" کیونکر صحیح ہوسکتی ہے؟
اگر کسی شخص کو اس روایت میں ابن جریج کے سماع کی تصریح مل گئی ہے تو باحوالہ پیش کرے بصورت دیگر اس روایت سے استدلال کرنا مردود ہے۔(4/11/1427ھ) (الحدیث:32)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب