سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) پانی کی نجاست کا مسئلہ

  • 20944
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 889

سوال

(51) پانی کی نجاست کا مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فقہ حنفی میں  پانی کی نجاست کو دور کرنے کے لیے ہدایات ہیں۔قرآن وحدیث سے یہ مسئلہ حل کریں کہ فلاں چیز(چوہاوغیرہ) گرنے سے کنویں سے اتنے ڈول نکالنے چاہیں۔(سید عبدالناصر ،ضلع مردان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات پر اجماع ہے کہ اگر نجاست پڑنے سے پانی کا رنگ،ذائقہ اور بوبدل جائے تو پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔دیکھئے الاجماع لابن المنذر(ص 33،نص11،12)

لہذاایسی صورت میں اتنا پانی نکالا جائے کہ رنگ ،ذائقہ اور بُوصحیح ہوجائے۔

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ جس کنویں میں چوہا گر کر مرجائے تو اس کنویں کا پانی نکالا جائے گا۔(شرح معانی الآثار للطحاوی ج1ص 17 وسندہ حسن وآثار السنن ح11،وقال:"اسنادہ حسن")

چوہے کو نکالنے کےبعد،اب اتنا پانی نکالا جائے کہ اوصاف ثلاثہ صحیح ہوجائیں اور اگر اوصاف ثلاثہ پہلے سے صحیح ہوں تو کنویں والوں کواختیار ہے کہ اپنے اجتہاد سےجتنے ڈول نکالنا چاہیں نکال لیں۔یاد رہے کہ صاحب ہدایہ مُلا مرغینانی کی یہ بات سخت مضحکہ خیز  اور بلادلیل ہے کہ اگر کنویں میں چوہا گر کر مرجائے تو بیس  ڈول نکالےجائیں گے اور اگر کبوتر گر کر مرجائے تو چالیس ڈول نکالے جائیں گے۔دیکھئے الہدایہ(ج 1ص 42،43 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء ومالا یجوز بہ)

معلوم ہوا کہ حنفیہ کے نزدیک چوہے کی بہ نسبت کبوتر زیادہ نجس ہے۔واللہ اعلم۔(شہادت ،دسمبر 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ197

محدث فتویٰ

تبصرے