سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنا

  • 20917
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 956

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیادور حاضرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کسی کے خواب میں آسکتے ہیں یعنی (کیا خواب میں آپ کی) زیارت ممکن ہے؟

سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جس نے مجھے نیند(خواب)میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے دیکھا کہ کیونکہ شیطان میری شکل نہیں بناسکتا۔(صحیح بخاری :6994،صحیح مسلم:2266:5919)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا اور شیطان میری صورت نہیں بناسکتا۔

(صحیح بخاری،6993،صحیح مسلم 2266)

مندرجہ بالا احادیث کی تشریح فرمائیے۔(فاروق حیدر،راولپنڈی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو خواب میں دیکھاجاسکتا ہے بشرط یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی اپنی صورت پر دیکھاجائے۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو خواب میں جو دیکھاتو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰ کرے گا اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے توپھر اس کے خواب کو قرآن وحدیث وفہم سلف صالحین  پر پیش کیا جائے گا،ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔

یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آسکتا مگرکسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آکر کذب بیانی سے اسے کسی مومن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کرسکتا۔

بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہوسکتے ہیں:

(1)۔عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  میں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو خواب میں دیکھا تو وہ پھر بیداری میں بھی ضرور دیکھے گا لہذا یہ حدیث صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے ساتھ خاص ہے۔

(2)۔اگر اس حدیث کو عام سمجھا جائے تو  پھر دیکھنے والا قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو بیداری میں دیکھے گا۔ (الحدیث:40)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ106

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ