سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) نظرکا لگ جانا برحق ہے

  • 20915
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1356

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نظر برحق ہے؟جیسا کہ ہمارے ہاں مشہور ہے کہ فلاں فلاں کی نظر لگ گئی،اس کی کیاحقیقت ہے؟(عمران الٰہی،راولپنڈی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"العين حق""نظر(کالگنا) حق ہے"(الصحیحہ الصحیحہ تصنیف ہمام بن منبہ:131،صحیح بخاری:5740وصحیح مسلم:2187(5701)۔ مسند احمد 2/319ح 8245وسندہ صحیح ولہ طریق آخر عند ابن ماجہ :3507وسندہ صحیح ورواہ احمد 2/487)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"العين حق ""نظر(کالگنا) حق ہے" (صحیح مسلم:2188(5702)

سیدنا حابس التمیمی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے  روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"العين حق ""نظر(کالگنا) حق ہے"(سنن الترمذی:2061وسندہ حسن،مسند احمد 4/67 حیۃ بن حابس صدوق وثقہ ابن حبان وابن خزیمۃ کما یظھر من اتحاف المھرۃ 4/97 وروی عنہ یحییٰ بن ابی کثیروھولایروی الا عن ثقۃ عندہ)

سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ میں نے کہا:اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بنوجعفر (طیار  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے بچوں) کو نظر لگ جاتی ہے تو کیا میں ان کو دم کروں؟آپ نے فرمایا:

"نَعَمْ ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ "

"جی ہاں! اوراگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی۔(السنن الکبریٰ 9/348وسندہ صحیح ،سنن الترمذی :2059وقال:"حسن صحیح"وللحدیث شاھد صحیح فی صحیح مسلم 2198(5726)

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے(مجھے) حکم دیا کہ نظر کا دم کرو۔(صحیح بخاری:5738وصحیح مسلم :2195(5720۔5722)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نظر کے(علاج کے) لیے دم کی اجازت دی ہے۔(صحیح مسلم :2196(5724)

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک لڑکی کے بارے میں فرمایا:

"اسْتَرْقُوا لَهَا فَإِنَّ بِهَا النَّظْرَةَ"

"اسے دم کراؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے"

(صحیح بخاری:5739وصحیح مسلم:2197(5725)

سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیان کردہ ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے نظر لگ  جانے پر دم کی اجازت دی ہے۔(دیکھئے صحیح مسلم :2198(5726)

سیدنا بریدہ بن الحصیب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا کہ دم صرف نظر یا ڈسے جانے کی بنا پر ہے۔(صحیح مسلم:220(527)

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"لاَ رُقْيَةَ إِلاّ مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمّةٍ"

"دم صرف نظر اور ڈسے ہوئے(کے علاج) کے لیے ہے"

(سنن ابی داود:3884) وسندہ صحیح ورواۃ البخاری:5705 موقوفا وسندہ صحیح والمرفوع صحیحان والحمدللہ)

سیدنا ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ میرے والد سہل حنیف( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے غسل کیاتو عامر بن ربیعہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے انھیں دیکھا لیا اور کہا:میں نے کسی کنواری کو بھی اتنی خوبصورت جلد والی نہیں دیکھا۔سہل بن حنیف( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) شدید بیمار ہوگئے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو معلوم ہواتو آپ نے فرمایا:تم اپنے بھائیوں کو کیوں قتل کرنا چاہتے ہو؟تم نے برکت کی د عا کیوں نہیں کی؟

"إِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ " "بے شک نظر حق ہے"

(موطاامام مالک 2/938 ح1810 وسندہ صحیح وصححہ ابن حبان الموارد:1424)

ان روایات سےمعلوم ہوا کہ نظر لگنے کا برحق ہونا متواتر احادیث سے ثابت ہے۔سورہ یوسف کی آیت نمبر(67) سے بھی نظر کابرحق ہونا اشارتاً ثابت ہے۔

نظر کاایک علاج یہ بھی ہے کہ نظر لگانے والے کے وضو(یا غسل) کے بچے ہوئے پانی سے اسے نہلایاجائے جسےنظر لگی ہے۔دیکھئے موطا امام مالک (2/938ح1810 وسندہ صحیح)یادرج ذیل دعا  پڑھیں:

"أعوذُ بكلماتِ اللهِ التامَّةِ ، مِن كُلِّ شيطانٍ وهامَّةٍ ، ومِن كُلِّ عَيْنٍ لامَّةٍ "

"اللہ کے پورے کلمات کے ساتھ اس کی پناہ چاہتا ہوں ہر ایک شیطان اور ہرنقصان پہنچانے والی نظر بد سے"

(صحیح بخاری:3371) (12/جنوری 2007ء) (الحدیث:36)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ103

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ