السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا آدم علیہ السلام نے نبی کریم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعاکی تھی۔ (المستدرک للحاکم 2/615 ح4228 دلائل النبوۃ للبیہقی 5/489)یہ روایت نقل کرکے ڈاکٹر محمد طاہر القادری(بریلوی) صاحب لکھتے ہیں:
الف۔امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو صحیح الاسناد کہا ہے ۔
ب۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے"(الاربعین فی فضائل النبی الامین ص55 طبع چہارم 2002ء)
کیا واقعی امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو صحیح قراردیاہے؟اور کیا واقعتاً یہ روایت صحیح ہے؟(ابوثاقب محمد صفدر حضروی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عرض ہے کہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ہر گز صحیح قرار نہیں دیا۔بلکہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ یہ روایت لکھ کر فرماتے ہیں:
"تفرد به عبد الرحمن بن زيد بن أسلم، من هذا الوجه، وهو ضعيف"
"اس سند کے ساتھ عبدالرحمان بن زید بن اسلم کا تفرد ہے اور وہ ضعیف ہے۔(دلائل النبوۃ 5/489)
ایسے ہی طاہر القادری صاحب اپنی دوسری کتاب میں یہی حدیث نقل کرکے امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے اسے"صحیح قراردیا ہے"
(دیکھئے عقیدہ توحید اور حقیقت شرک ص266 طبع ہفتم جون 2005ء)
معلوم ہواکہ طاہر القادری صاحب کا یہ کہنا کہ"امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے"صریح جھوٹ ہے۔
امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کی تردید حافظ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں کردی ہے اور فرمایا ہے:"بل موضوع" بلکہ یہ روایت موضوع(من گھڑت) ہے۔
اس روایت کی سند عبدالرحمان بن زید بن اسلم اور عبداللہ بن مسلم الفہری کی وجہ سے موضوع ہے۔تفصیل کے لیے دیکھئے سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ والموضوعۃ للشیخ الالبانی رحمۃ اللہ علیہ (1/38،47ح25) وما علینا الاالبلاغ (الحدیث:22)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب