سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک

  • 20905
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 831

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا سایہ تھا؟(عدنان الطاف،اسلام آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے سایہ کا  ثبوت کئی احادیث صحیحہ میں ہے اور اس کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے:

 طبقات ابن سعد(8/126،127،واللفظ لہ)

اور مسند احمد(6/131،132،261)میں امام مسلم  رحمۃ اللہ علیہ  کی شرط پر شمیسہ رحمہم اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   نے فرمایا:

"فبينما أنا يومًا مَنْصَفَ النهار إذا أنا بظلّ رسول الله صَلَّى الله عليه وسلم، مقبلًا "

"دوپہر کا وقت تھا کہ میں نےدیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا سایہ آرہاہے۔

شمیسہ کو امام ابن معین نے ثقہ کہا ہے۔(تاریخ عثمان بن سعید الدارمی :418) اور ان سے شعبہ نے بھی روایت کی ہے اور شعبہ(حتی الامکان) اپنے نزدیک عام طور پر صرف ثقہ سے روایت کرتے تھے۔

"كما هو الأغلب"(دیکھئے تہذیب التہذیب 4،5)

لہذا یہ سنت صحیح ہے اسی طرح کی ایک طویل روایت  سیدہ صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے بھی مروی ہے۔جس کاایک حصہ کچھ یوں ہے:

"فلما كان شهر ربيع الأول دخل عليها فرأت ظله....."الخ

جب ربیع الاول کا مہینہ آیا توآپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اُن کے پاس تشریف لائے،انھوں نے آپ کا سایہ دیکھا۔۔۔۔۔الخ(مسند احمد 6/338)

اس کی سند صحیح ہے اور جو اسے ضعیف کہتا ہے وہ خطا پر ہے کیونکہ شمیسہ کا ثقہ ہونا ثابت ہوچکا ہے۔

صحیح ابن خذیمہ(2/51 ح892)میں بھی صحیح سند کے ساتھ سیدنا یونس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"حتى رأيت ظلي وظلكم۔۔۔۔۔الخ"

"یہاں تک کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا۔۔۔۔۔الخ"

اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔(المستدرک للحاکم 4/456)

کسی صحیح یاحسن روایت سے قطعاً یہ ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا سایہ نہیں تھا۔علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ  نے خصائص کبریٰ میں جو روایت نقل کی ہے وہ اصول حدیث کی رُو سے باطل ہے۔

(ہفت روزہ الاعتصام لاہور،27/جون1997ء)(الحدیث :40)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ81

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ