سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(8) شرک کا مفہوم

  • 20901
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 2202

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان میں سے اکثر(لوگ) باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہیں۔(سورۃ یوسف آیت نمبر 106) کیا یہ لوگ قیامت کے بعد کا سارا عرصہ دوزخ میں رہیں گے یا پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی آخری سفارش پر ان کو جنت مل جائے گی،جواب قرآن وحدیث کے دلائل سے پوری  تفصیل کے ساتھ دیں۔(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرک کی دو قسمیں ہیں:(1) شرک اصغر(2) شرک اکبر

شرک اصغر:۔

ریا کو کہتے ہیں محمود بن لبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ"

"مجھے تم پر سب سے زیادہ ڈر شرک اصغر کاہے۔صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے پوچھا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ! شرک اصغر کیا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:(الریا) یہ ریا(دکھاوا) ہے۔(مسند احمد ج5 ص 429 ح 24036وسندہ حسن)

شرک اکبر:۔

اللہ کی ذات ،صفات خاصہ اور اسماء(ناموں) میں مخلوق کو شریک کرناشرک کہلاتا ہے۔غیراہل حدیث محمد اعلیٰ تھانوی صاحب لکھتے ہیں:

قال العلماء: الشِّرك على أربعة أنحاء: الشِّرك في الألوهية، والشِّرك في وجوب الوجود، والشِّرك في التدبير، والشِّرك في العبادة.

علماء نے کہا:شرک کی چار قسمیں ہیں:الوہیت میں شرک ،واجب الوجود ہونے میں شرک،تدبیر میں شرک اور عبادات میں شرک"(کشاف اصطلاحات الفنون ج1 ص 771)

ابن منظور الغوی نے لکھا ہے:

"والشرك : هو أن يجعل لله شريكاً"

"اور شرک یہ ہے کہ اللہ کی ربوبیت میں کسی کو شریک بنادیاجائے"(لسان العرب ج10 ص 449)

الشیخ عبدالرحمان بن حسن آل الشیخ  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:"غیراللہ کو تمام عبادات میں یا کسی خاص عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا شرک اکبر کہلاتاہے"(فتح المجید /ہدایہ المستفید ج1 ص 308،309)

الشیخ عبدالعزیز بن باز  رحمۃ اللہ علیہ  نواقض اسلام کے بارے میں  فرماتے ہیں:"ان میں سے سب سے بڑا شرک ہے مثلاً فوت شدہ بزرگوں کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا ،بتوں ،درختوں اور ستاروں وغیرہ سے حاجت روائی چاہنا"(فتاویٰ ج2 ص 15،اردو طبع دارالسلام لاہور)

الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  سے پوچھاگیا کہ دور بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کے مشرکین کا شرک کیسا تھا؟تو انھوں نے جواب دیا:"بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور کے مشرکین کا شرک ربوبیت میں نہیں تھا ،کیونکہ قرآن کریم اس پردلالت کرتا ہے  کہ وہ صرف عبادات میں شرک کرتے تھے۔رہی ربوبیت تو وہ ایک اللہ کو رب مانتے تھے،اسے مجبوروں کی دعائیں سننے والا اورمصیبتیں ٹالنے والا،وغیرہ تسلیم کرتے تھے،اللہ نے ان سے ربوبیت کا انکار نقل کیا ہے لیکن وہ اللہ کی عبادت میں غیروں کو شریک کرلیتے تھے،اور یہ شرک ملت (اسلامیہ) سےباہر نکال دیتا ہے"(مجموع فتاویٰ ج 1ص26،العقیدۃ)

شرک اکبر کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے:

﴿إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىٰهُ النّارُ ...﴿٧٢﴾... سورةالمائدة

"بے شک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اس پر اللہ نے جنت حرام قرار دی اور اس کاٹھکانا جہنم ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ اللَّهَ لا يَغفِرُ أَن يُشرَكَ بِهِ وَيَغفِرُ ما دونَ ذ‌ٰلِكَ لِمَن يَشاءُ ...﴿٤٨﴾... سورةالنساء

"بے شک اللہ شرک نہیں بخشتا اور اس کے علاوہ جو وہ چاہے بخش دیتا ہے"

اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھانے کے لیے اپنے  پیارے حبیب  صلی اللہ علیہ وسلم  سے فرمایا:

﴿لَئِن أَشرَكتَ لَيَحبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكونَنَّ مِنَ الخـٰسِرينَ ﴿٦٥﴾... سورة الزمر

"اگرآپ شرک کرتے تو آپ کے اعمال ضائع ہوجاتے اورآپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاتے"

معلوم ہوا کہ شرک اکبر کامرتکب ابدی جہنمی ہے اسے کسی سفارش یا شفاعت کے ذریعے سے جہنم سے نہیں نکالا جائے گا۔شفاعت تو امت محمدیہ میں سے صرف ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو دنیا میں کبیرہ گناہ کرتے تھے(مثلاً چوری،زنا،شراب نوشی وغیرہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا"

"شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي"

"میری شفاعت میری امت کے،کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لیے ہے۔(سنن ابی داود:4739،صحیح)

اس حدیث کی کئی سندیں ہیں مثلاً دیکھئے سنن الترمذی(2435)وغیرہ،اور شفاعت والی حدیث متواتر ہے۔دیکھئے نظم المتناثر من الحدیث المتواتر للکتانی(ص246،248) (الحدیث:1 (شہادت،جون 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ70

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ