السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) امیر جس سے چاہے مشورہ کرے یا ارکان شوریٰ کی تعیین ثابت ہے اور کیا یہ تعیین انتخاب عام سے ہو گی یا امیر کی طرف سے نامزدگی کی صورت میں ہو گی۔
(2) مجلس شوریٰ میں اختلاف رائے کی صورت میں فیصلہ کیسے ہو گا :(1) اتفاق رائے سے (2) کثرت رائے سے یا فیصلہ کا حق امیر کو ہو گا۔ قرآن وسنت اورخلفائے راشدین کے عمل کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(2) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَشَاوِرۡهُمۡ فِي ٱلۡأَمۡرِۖرِ﴾--آل عمران159
’’اور معاملہ میں ان سے مشورہ لے‘‘ نیز اللہ جل وعلا کا قول ہے :
﴿وَأَمۡرُهُمۡ شُورَىٰ بَيۡنَهُمۡ﴾--شورىٰ38
’’اور ان کا کام آپس کی صلاح سے چلتا ہے‘‘
فی زمانہ اصطلاحی ’’مجلس شوریٰ‘‘ کا کتاب وسنت میں کہیں اتہ پتہ نہیں ملتا ارکان شوریٰ ، ان کی تعیین پھر تعیین انتخاب عام سے یا انتخاب خاص سے یا نامزدگی امیر سے تو بعد کی باتیں ہیں۔
(2) کتاب وسنت پر فیصلہ ہو گا امیر صاحب جن کی رائے کو کتاب وسنت کے موافق یا اقرب سمجھتے ہیں ان کی رائے کو لے لیا جائے گا خواہ اکثر ہوں خواہ اقل۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب