کیا غسل خانے میں نہاتے وقت گفتگو بوقت ضرورت کی جا سکتی ہے۔ مثلاً صابن تیل وغیرہ مانگنا پڑے تو آواز دے کر طلب کیا جاسکتا ہے؟ قرآن و سنت کی روسے واضح کریں ۔(عبد اللہ لاہور)
غسل خانے میں نہاتے وقت بوقت ضرورت گفتگو کرنا جائز و درست ہے۔اس کی دلیل یہ صحیح حدیث ہے کہ امام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:
(صحیح بخاری کتاب الصلوۃ باب الصلوۃ فی الثوب الواحد (357))
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی جس سال مکہ فتح ہوا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے پایا اور فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پردہ کیا ہوا تھا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کون ہے؟میں نے کہا:میں اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا ابو طالب کی بیٹی ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "مرحبا"کہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو(نماز کے لیے)کھڑے ہوگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعتیں ادا کیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔جب نماز سے فارغ ہوئے میں نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں کے بیٹے(علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے کہا ہے کہ وہ ہبیرہ کے فلاں بیٹے کو مار ڈالیں گے۔میں نے اسے پناہ دے رکھی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا جسے تونے پناہ دی ہم نے بھی پناہ دے دی۔اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا یہ چاشت کا وقت تھا"
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غسل کرتے وقت دوسرے فرد سے بات کی جا سکتی ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں پوچھا بھی اور مرحبا بھی کہا۔
لہٰذا اگر کوئی آدمی غسل خانے میں نہا رہا اور کسی چیز کی ضرورت پڑے تو وہ طلب کر سکتا ہے۔شرعاً اس میں کوئی حرج و گناہ نہیں۔(مجلۃ الدعوۃ جولائی 1998ء)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب