سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) لوہے کی انگوٹھی پہننا

  • 20882
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 3295

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا لوہے کی انگوٹھی پہننا جائز ہے؟ بعض لوگ صحیح بخاری وغیرہ کی اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے جب اپنے ایک صحابی کے نکاح کا ارادہ کیا تو فرمایا۔ التمس ولو خاتما من حديد حق مہر کےلیے تلاش کرو۔اگرچہ ایک لوہے کی انگوٹھی ہی مل جائے۔ تو کیا یہ حدیث لوہے کی انگوٹھی پہننے کی دلیل بن سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خالص لوہے کی انگوٹھی پہننا شرعاً درست نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منع فرمایا:عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ:

" أن رجلا أتى النبي صلى الله عليه وسلم وفي يده خاتم من ذهب ، فاعرض النبي صلى الله عليه وسلم عنه ، فلما رأى الرجل كراهيته ، ذهب فألقى الخاتم ، وأخذ خاتما من حديد فلبسه، وأتى النبي صلى الله عليه وسلم قال: "هذا شر؛ هذا حلية أهل النار". فرجع، فطرحه، ولبس خاتما من ورق، فسكت عنه النبي صلى الله عليه وسلم.

(الادب المفرد للبخاری ، باب ترک السلام علی المتخلق واصحاب المعاصی1021۔مسند احمد 2/163،179)

"ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منہ موڑ لیا۔ جب اس آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی ناپسند یدگی دیکھی تو سونے کی انگوٹھی اتاردی اور لوہے کی انگوٹھی لے کر پہن لی اور (دوبارہ)نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:یہ بد ترین ہے۔ جہنم والوں کا زیور ہے۔ وہ پلٹ گیا اور اسے اتار کر پھینک دیا اور چاندی کی انگوٹھی پہن لی۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  خاموش ہو گئے۔"

علامہ البانی حفظہ اللہ فرماتے ہیں یہ سند جید ہے۔ اس جیسی سند سے امام بخاری نے بخاری شریف کے علاوہ دیگر کتب میں اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ، امام اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہ  اور امام ترمذی  رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے احتجاج کیا۔ غایۃ المرام فی تخریج الاحدیث الحلال والحرام ص:68اور اسی طرح آداب الزفاف ص:217میں اس کے شواہد بھی ذکر کئے گئے ہیں۔

بریدہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ:

"عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه أن رجلا جاء إلى رسول الله  صلي الله عليه وسلم وعليه خاتم من شبه فقال: « مالي أجد منك ريح الأصنام؟ ».فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: « مالي أرى عليك حلية أهل النار؟ ».فطرحه ثم قال: يا رسول الله من أي شيء اتخذه؟قال: « اتخذه من ورق، ولا تنمه مثقالا "

 (سنن ابو داؤد(4223)کتاب الخاتم باب ماجاء فی خاتم الحدید سنن نسائی5210،کتاب الزینۃ باب مقدار ما یجعل فی الخاتم من فضۃ جامع ترمذی (1785)کتاب اللباس باب ماجاء گی الخاتم الحدید )

"ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آیا اس نے پیتل کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے فرمایا مجھے کیا ہے کہ میں تجھ میں بتوں کی بو محسوس کر رہا ہوں ؟ اس نے اس انگوٹھی کو اتارکر پھینک دیا۔ پھر آیا تو اس نے لوہے  کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا۔کیا ہے مجھے کہ میں تجھ میں آگ والوں کا زیور دیکھ رہا ہوں؟ اس نے اسے پھینک دیا۔ پھر کہا:اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  !میں کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ایک مثقال سے کم چاندی کی بنالے ۔(ایک مثقال ساڑھے چار ماشے کا ہوتا ہے)"

یہی حدیث امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  کتاب الاداب (811)اور شعب الایمان (6350)میں لائے ہیں اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ (1467)لکنی للدولابی 2/16میں بھی ہے۔ اس کی سند میں ابو طیبہ راوی ہیں جن پر اگرچہ بعض محدثین نے کلام کیا ہے لیکن یہ حسن درجے کا راوی ہے۔امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں"صالح الحدیث"(میزان 2/504حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں(صدوق یھم"(تقریب التہذیب ص:189)اس کی حدیث حسن درجہ سے کم نہیں۔ (ملاحظہ ہو نیل المقصود(4223)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ لوہے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے البتہ اگر لوہے کی انگوٹھی کے ساتھ چاندی کی ملاوٹ کر کے ملمع سازی کی گئی ہوتو اس کی رخصت ہے۔ جیسا کہ معیقیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے۔

"كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَدِيدٍ مَلْوِيٌّ عَلَيْهِ فِضَّةٌ»، قَالَ: فَرُبَّمَا كَانَ فِي يَدِهِ، قَالَ: «وَكَانَ الْمُعَيْقِيبُ عَلَى خَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"

(ابو داؤدکتاب الخاتم باب ماجاء فی خاتم الحدید(4224)سنن النسائی کتاب الزینہ باب لیس خاتم ملوی علیہ فضہ (5220)شعب الایمان بیہقی (6252)

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی انگوٹھی لوہے سے بنی ہوئی تھی اور اس پر چاندی کی ملمع سازی کی گئی تھی۔ وہ بسااوقات میرے ہاتھ میں ہوتی معیقیب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی انگوٹھی کے نگران تھے۔"

ان دونوں احادیث کو جمع کرنے سے معلوم ہوا کہ محض لوہے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے۔ البتہ اگر اس پر چاندی لگی ہوئی ہوتو پھر جائز و مشروع ہے۔

صحیح بخاری وغیرہ کی روایت جس میں التمس ولو خاتما من حديد کے الفاظ ہیں۔ یعنی تو تلاش کر اگرچہ لوہے کی انگوٹھی مل جائے ۔ اس کے بارے میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔

"استدل به على جواز لبس خاتم الحديد ولا حجة فيه لأنه لا يلزم من جواز الاتخاذ جواز اللبس فيحتمل أنه أراد وجوده لتنتفع المرأة بِقِيمَتِهِ  " (فتح الباری 10/323)

"اس حدیث سے لوہے کی انگوٹھی پہننے پر استدلال کیا گیا ہے ۔حالانکہ اس میں اس کے جواز پر کوئی دلیل نہیں۔ اس لیے کہ انگوٹھی لانا، انگوٹھی پہننے کو لازم نہیں ۔اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے انگوٹھی کے وجود کا ارادہ کیا ہوتا کہ عورت اس کی قیمت سے نفع حاصل کرے۔"

لہٰذا یہ حدیث محض لوہے کی انگوٹھی پہننے پر نص قطعی نہیں ہے۔ اگر اس سے مراد لوہے کی وہ انگوٹھی لی جائے جو کہ چاندی سے ملمع ہوتو پھر کوئی حرج نہیں۔ وگرنہ خالص لوہے کی انگوٹھی حرام جیسا کہ اوپر احادیث ذکر کر دی گئی ہیں۔

بعض آئمہ نے یہ بھی کہا ہے کہ مذکورہ حدیث میں اگر اباحت ہے تو دیگر احادیث میں تحریم ہے اور جب مباح و تحریم کا معارضہ ہوتو حکم تحریم کا لگایا جاتا ہے(ملاحظہ ہو آداب الزفاف ص:219)امام اسحاق بن منصور المروزی  رحمۃ اللہ علیہ نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  سے پوچھا کہ:

"الخاتم من ذهب أو حديد يُكره؟ قال: إي والله"

(مسائل المروزی (224)بحوالہ آداب الزفاف ص: 219)

"کیا سونے یا لوہے کی انگوٹھی مکروہ ہے؟ تو انھوں نے کہاہاں !اللہ کی قسم۔"

اور یہ بات اصول کی کتب میں موجود ہے۔جب مطلق مکروہ کا لفظ بولا جائے تو مکروہ تحریمی مراد ہوتا ہے۔ یہی بات عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  امام اسحاق بن راہویہ  رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہ سے مروی ہے(ملاحظہ ہو غایۃ المرام ص:69)

         
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب الادب۔صفحہ نمبر 524

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ