سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) السلام علیکم کی بجائے دیگر فقرے کہنا

  • 20881
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 729

سوال

(65) السلام علیکم کی بجائے دیگر فقرے کہنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موجودہ زمانے میں اکثر لوگ السلام علیکم کہنے کی بجائے "کی حال اے"یا اس جیسے دوسرے جملے جو کئی زبانوں میں رائج ہیں۔استعمال کرتے ہیں؟شرعاً ایسا کرنا درست ہے؟ (محمد عباس پسرور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی تعلیمات عالیہ میں ملاقات کے وقت سلام کہنا ہے اس کی جگہ پر کوئی کلمہ نہیں کہنا چاہیے۔ ہاں سلام کے بعد حالات وغیرہ دریافت کرنا ناجائز نہیں بلکہ روا اور مشروع ہے۔ نیز سلام کہنا مسلمان کا حق ہے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ( حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ ) قِيلَ مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ : قَالَ ( إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَسَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ "(بلوغ المرام کتاب الجامع (1466/2)

"مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں جب تو اس سے ملاقات کرے تو اس پر سلام کہہ جب وہ تجھ کو دعوت دے تو قبول کر۔جب خیر خواہی چاہے تو اس کی خیر خواہی کر۔ جب چھینک مارے اور اللہ کی حمد بیان کرے تو اس کا جواب دے جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کر اور جب مر جائے تو اس کے پیچھے جا یعنی جنازہ پڑھ۔"

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا اپنا معمول یہ تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کسی کے پاس سے گزرتے تو سلام کہتے ۔ اسی ضمن میں بیش بہا آیات و احادیث موجود ہیں۔

لہٰذا ملا قات کے وقت "السلام علیکم" کہنا چاہیے اس کی جگہ (Good morning) "کی حال اے" وغیرہ کہنا درست نہیں۔

         
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب الادب۔صفحہ نمبر 523

محدث فتویٰ

تبصرے