سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53) تنسیخ نکاح کا حق

  • 20869
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1223

سوال

(53) تنسیخ نکاح کا حق
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ میراشوہر مجھے زدو کوب بہت کرتا ہے اور اخراجات بھی نہیں دیتا اور اوپربڑی چادر لینے سے مانع ہوتا ہے اور میرا حق مہر بھی اس نے مجھے نہیں دیا۔ اور دن رات تنگ ہی کرتا ہے جس بنا پر میرا اس سے زندگی گزارنا مشکل ہے اور تقریباً 17 ماہ سے میں اپنے والدین کے گھر میں رہ رہی ہوں۔ اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ وہ مجھ پر شکوک و شبہات بہت کرتا ہے لہٰذا مجھے شرعی لحاظ سے خلع مطلوب ہے۔آپ کتاب و سنت کی روسے  میری تفریق کرادیں۔(زرغونہ بنت عبدالحمید ملک سنت نگر لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ وحدہ لاشریک نے رشتہ ازدواج کو رحمت بنایا ہے لیکن بسا اوقات باہمی ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث اس رشتہ میں انقطاع پیدا ہو جاتا ہے اور شیطنیت جگہ پکڑ لیتی ہے۔ عورت کو حتیٰ الوسع اپنے شوہر سے گزارہ کرنا چاہیے اور بلاوجہ طلاق کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے سیدنا ثوبان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :

( أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة )

(ابو داؤد کتاب الطلاق باب فی الخلع (2226)ترمذی کتاب الطلاق باب ماجہ فی المختلعات(1187) ابن ماجہ کتاب الطلاق باب کراھیہ الخلع للمراۃ (2055)

"جس عورت نے بلاوجہ اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کیا۔ اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"

معلوم ہوا کہ عورت کو بلاوجہ اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے حتی الوسع نباہ کرنا چاہیے اور اگر شوہرعورت کے حقوق صحیح طور پر ادا نہیں کرتا اور نہ ہی اخراجات دیتا ہے اور بلاوجہ تنگ کرتا ہے۔ عورت کے لیے گزارہ کرنا ناممکن دکھائی دیتا ہے اور زندگی دن بدن اجیرن ہوئی جارہی ہے تو اللہ تعالیٰ نے عورت کو خلع کا حق دیا ۔ جیسا کہ حبیبہ بنت سہل انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   ثابت بن قیس بن شماس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے نکاح میں تھیں ۔ایک دن رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  صبح سویرے نکلے تو حبیبہ بنت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو اندھیرے میں اپنے دروازے پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا یہ کون ہے۔؟تو کہنے لگیں میں حبیبہ بنت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہا   ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تیرا کیا حال ہے؟ کہنے لگی یا میں نہیں یا ثابت (بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نہیں جب ثابت بن قیس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان سے کہا ۔یہ حبیبہ بنت سہل  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   ہے جو کچھ اللہ کو منظور تھا اس نے مجھے بیان کردیاہے وہ کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  جو کچھ ثابت نے مجھے دیا۔وہ میرے پاس موجود ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ثابت سے کہا"وخذ منها فأخذ منها وجلست في أهلها"جو کچھ تم نے اسے دیا ہے وہ اس سے لے لو۔ ثابت نے اس سے لے لیا۔ اور وہ اپنے گھر والوں میں  بیٹھ رہی ۔ یعنی اس کا نکاح فسخ کر دیا گیا۔

(ابو داود کتاب الطلاق باب فی الخلع (2227)نسائی کتاب الطلاق باب ماجہء فی الخلع (3462)

دوسری حدیث میں ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو ثابت بن قیس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مارا۔ ان کا کوئی عضو ٹوٹ گیا(نسائی و طبرانی میں ہےکہ ہاتھ ٹوٹ گیا)تو اس نے صبح سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے بلا کر ثابت کو کہا۔ اس سے کچھ مال لے لو اور اسے چھوڑ دو۔ تو ثابت نے کہا :کیا یہ درست ہے اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"ہاں تو ثابت نے کہا:

"فَإِنِّي أَصْدَقْتُهَا حَدِيقَتَيْنِ وَهُمَا بِيَدِهَا فقال النبي صلى الله عليه وسلم خُذْهُمَا ففارقها فَفَعَلَ "

"میں نے اسے دو باغ مہر میں دئیے تھے وہ اس کے پاس ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"دو باغ لے لو اور اسے چھوڑ دو۔"تو ثابت نے ایسا ہی کیا۔(ابو داود کتاب الطلاق باب فی الخلع (2228)

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت میں ہے کہ:

"عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ اخْتَلَعَتْ مِنْهُ فَجَعَلَ عِدَّتَهَا حَيْضَةً ".

(ابو داود کتاب الطلاق باب فی الخلع (2229) ترمذی کتاب الطلاق باب ماجاءفی الخلع (1185)نسائی کتاب الطلاق (3349)

"ثابت بن قیس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیوی نے اس سے خلع لیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس کی عدت ایک حیض مقرر کی۔"

مذکورہ بالا احادیث صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ عورت کو خاوند بلاوجہ تنگ کرے اور ان کا آپس میں زندگی گزارنانا گزیر ہو جائے اور خاوند طلاق نہ دے تو عورت علیحدگی اختیار کرنا چاہےتو اسے خلع کا حق حاصل ہے۔ صورت مسئولہ میں عورت کو خلع کا حق ہے۔مرد کو بلاوجہ تنگ کرنے کی اجازت نہیں ۔ شرعی لحاظ سے ان کو تنسیخ نکاح کا حق ہے اور جدائی کے لیے کسی ثالثی شرعی عدالت سے رجوع کریں تاکہ کوئی قانونی پیچیدگی پیش نہ آئے۔ اور مرد نے چونکہ حق مہر کی ادائیگی نہیں کی اور مہر کی رقم اس کے پاس ہے لہٰذا وہ عورت سے کسی اور مال کا مطالبہ نہ کرے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب الطلاق۔صفحہ نمبر 436

محدث فتویٰ

تبصرے