اگر بہن نے اپنے بھائی کو دودھ پلایا۔ ہو تو کیا بھائی کی اولاد سے بہن کی اولاد کی شادی ہو سکتی ہے۔قران و سنت سے وضاحت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔(بھائی عبد الرزاق ، نیا لو چک)
شریعت اسلامیہ میں جو رشتے نسباً حرام ہیں وہ رضاعت کی بنا پر بھی حرام ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(بخاری مع الفتح 9/140مسلم (1444)وغیرہ)
"رضاعت وہ رشتے حرام کرتی ہے جو رشتے ولادت حرام کرتی ہے۔"
یعنی جس طرح سگی ماں ، بہن بیٹی بھتیجی ، بھانجی ، پھوپھی اور خالہ حرام ہیں اس طرح یہ رضاعی رشتے بھی حرام ہیں لہٰذا جس شخص نے اپنے بہن کا دودھ پیاہے۔ بہن کی اولاد اس شخص کے بھائی بہن ہوں گے اور اس شخص کی اولاد کے چچا اور پھوپھیاں ہوں گے جن کا باہمی نکاح حرام ہے۔
صورت مذکورہ میں تو سگے باپ کا رضاعی بھائی مذکورشخص کی اولاد کا چچا لگتا ہے خیر القرون میں ایسی مثال ملتی ہے کہ رضاعی باپ کا بھائی جو کہ دودھ پینے والی لڑکی کا چچا لگتا ہے اس کے ساتھ مذکورہ لڑکی کا نکاح حرام ٹھہرا جیسا کہ عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ابو القیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھائی افلح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نزول حجاب کےبعد میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ میں نے کہا میں اسے اتنی دیر تک اجازت نہیں دوں گی یہاں تک کہ اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب نہ کرلوں ۔ اس لیے کہ اس کے بھائی ابو القیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ مجھے ابو القیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو القیس کےبھائی افلح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی۔میں نے اس کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ میں آپ سے اس کے بارے میں اجازت طلب کر لوں۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اجازت دینے سے کیا چیز مانع ہوئی۔ وہ تیرا چچا ہے میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً مرد نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ ابو القیس کی بیوی نے مجھے دودھ پلایا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو اس کو اجازت دے دے۔ اس لیے کہ وہ تیرا چچا لگتا ہے عروہ راوی حدیث کہتا ہے کہ اسی لیے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی تھیں ۔
(بخاری مع فتح الباری 8/531،532مسلم 2/1071)
"جو رشتے نسب سے حرام سمجھتے ہو۔ وہی رشتے رضاعت سے حرام سمجھو۔"
مذکورہ بالا مفصل حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح نسب سے رشتے حرام ہوتے ہیں۔ اسی طرح رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں اس کی کچھ تفصیل سابقہ سوال میں بھی گزر چکی ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب