سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(42) استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا

  • 20858
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 3851

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی آدمی کے پاس حج کرنے کے لیے زاد راہ موجود ہوتو کیا اس پر حج فرض ہو جاتا ہے اور اگر رقم موجود ہونے کے باوجود حج نہ کرے تو گناہگار ہو گا یا نہیں؟ (سائل ابو ہاشم خلیل لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج دین اسلام کا ایک رکن ہے اور صاحب استطاعت پر فرض ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

﴿وَلِلَّهِ عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِىٌّ عَنِ العـٰلَمينَ ﴿٩٧﴾... سورةآل عمران

"اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی کا انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ تو دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔"

1۔عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"بُني الإسلام على خمس: شهادة أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ"

(بخاری کتاب الایمان باب دعاء کم ایمانکم (8)مسلم کتاب الایمان (45۔21)مشکوۃ (4))

"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سواکوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم  اس کے بندے اور رسول ہیں۔اور نماز قائم کرنا۔ زکوۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کا روزہ رکھنا۔"

2۔عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی حدیث جبرئیل  علیہ السلام میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسلام کی توضیح کرتے ہوئے فرمایا:

"الإسْلامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِيمَ الصَّلاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً"

(صحیح مسلم کتاب الایمان (1۔8)مشکوۃ (2))

"اسلام یہ ہے کہ تو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔اور نماز قائم کر۔ زکوۃ ادا"کر۔رمضان کے روزے رکھ اور اگر بیت اللہ کی طرف جانے کی طاقت ہے۔ تو حج کر۔

3۔ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا:

"(يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ الْحَجَّ فَحُجُّوا فَقَالَ رَجُلٌ أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَسَكَتَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ) "

(مسلم کتاب الحج(1337)باب فرض الحج مرۃ فی العمر)

"اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کر دیا ہے پس تم حج کرو ۔ ایک آدمی نے کہا : کیا ہر سال اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خاموش ہو گئے حتیٰ کہ اس نے یہ کلمہ تین بار کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال واجب ہو جاتا اور تم اس کی طاقت نہ رکھتے۔"

ان آیات و احادیث صریحہ سے معلوم ہوا کہ صاحب استطاعت پر عمر میں ایک بار حج فرض ہے۔ امام ابن قدامہ المقدسی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔

"وقد أجمعت الأمة على وجوب الحج على المستطيع مرة واحدة "(لمغنی 5/6)

"امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ صاحب استطاعت پر عمر میں ایک مرتبہ حج واجب ہے۔

"إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلاً "کی تفسیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  سے "لزادوالراحلہ "یعنی سفر اور سواری مراد ہے۔"(ابن کثیر 1/414)

اس سے معلوم ہوا کہ جس آدمی کے پاس سامان سفر اور سواری کا انتظام موجود ہو اس پر حج فرض ہے اور جو آدمی طاقت کے باوجود حج نہ کرے وہ ایک فرض کا تارک ہے عمر بن خطاب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:

"مَنْ أَطَاقَ الْحَجَّ فَلَمْ يَحُجَّ، فَسَوَاءٌ عَلَيْهِ يَهُودِيًّا مَاتَ أَوْ نَصْرَانِيًّا" (تفسیر ابن کثیر 1/415)

"جو آدمی حج کی طاقت رکھنے کے با وجود حج نہ کرے برابر ہے اس پر خواہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔" (ابن ابی شیبہ)

لہٰذا صاحب استطاعت آدمی بیت اللہ کا حج ضرور کرے اور کوشش کرے کہ استطاعت کی موجودگی میں جلد حج کرے کیونکہ موت کا علم کسی آدمی کو نہیں۔ اس لیے اپنی زندگی میں اس فریضہ سے سبکدوش ہو جائے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب الاضحیۃ۔صفحہ نمبر 375

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ