سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) کیا تحیۃ المسجد ہر وقت پڑھی جاسکتی ہے؟

  • 20845
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 2087

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے درمیان آج کل یہ مسئلہ کافی  اختلافی شکل اختیار کر گیا ہے کہ تحیۃالمسجدپڑھنا لازمی ہے یا کہ نہیں ۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ اوقات نہی میں انہیں ادا نہ کیا جائے جیسا کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت بعض کہتے ہیں کہ اسے ہر وقت پڑھ سکتے ہیں۔ آپ قرآن و سنت کی روسے ہماری صحیح رہنمائی فرمائیں ۔(محمد اسلم، کھیوڑہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں ہمارے نزدیک صحیح ترین بات یہ ہے کہ تحیۃالمسجد کسی وقت بھی ادا کر سکتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا حکم عام ہے۔ جیسا کہ سیدنا ابو قتادہ السلمیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ:

"عَنْ أَبِي قَتَادَةَ السُّلَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ"

(مؤطا 1/162بخاری 1/447۔مسلم (714۔)ترمذی (316)شرح السنہ 2/365)

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جب بھی تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو وہ بیٹھنے سے قبل دورکعتیں ادا کرے۔"

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے صحیح مسلم میں مروی ہے کہ :

"عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ النَّاسِ، قَالَ: فَجَلَسْتُ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ[: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تَجْلِسَ؟»، قَالَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُكَ جَالِسًا، وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، قَالَ: «فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ، فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى يَرْكَعَ رَكْعَتَيْنِ". (صحیح مسلم 1/248مسند احمد 5/305(22095)

"میں مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  لوگوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں بھی جا کر بیٹھ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: تجھے بیٹھنے سے قبل دو رکعتیں پڑھنے میں کیا چیز مانع ہوئی ؟ میں نے کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  میں نے آپ کو اور لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھا ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب بھی تم سے کوئی شخص داخل ہو تو اتنی دیر تک نہ بیٹھے یہاں تک کہ دو رکعتیں ادا کرلے۔"

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دو رکعتوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ سید نا ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  جب دو رکعتیں پڑھے بغیر بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دو رکعتیں نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی ۔ پھر عام حکم دیا کہ مسجد میں داخل ہونے والا شخص دو رکعتوں کی ادائیگی کے بغیر نہ بیٹھے۔

ان دو رکعتوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لاگایا جا سکتا ہے کہ جمعہ والے دن دوران خطبہ کسی شخص کو بولنے کی اجازت نہیں جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"إذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ : أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ ؛ فَقَدْ لَغَوْتَ"

(مؤطا 1/103۔مسلم (851)بخاری مع فتح 2/414 شرح السنہ 4/258)

"جب تم نے جمعہ والے دن امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہا چپ ہو جاؤ تو تم نے بیکار بات کی۔"

لیکن دوران خطبہ اگر کوئی شخص بغیر دو رکعت ادا کیے بیٹھے تو اسے بھی اس دوران دو رکعت ادا کرنے کا حکم ہے جیسا کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ:

"دخل رجل يوم الجمعة المسجد والنبي فقال له اصليت؟ فقال لا قال:فصل ركعتين"

(بخاری 2/342مسلم (875)احمد3/297،316،317،389،ترمذی (510)

"ایک آدمی جمعہ والے دن مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نےخطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے کہا کہ کیا تونے نماز پڑھی ہے؟اس نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا۔دو رکعتیں ادا کرو۔"

اور صحیح مسلم (785)میں ہے کہ سلیک غطفانی جمعہ والے دن اس وقت مسجد میں آئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جب بھی تم میں سے کوئی شخص جمعہ والے دن مسجد میں آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعتیں ہلکی سی ادا کر لے پھر بیٹھے۔

ان احادیث صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے دورکعتیں پڑھے بغیر بیٹھنا نہیں چاہیے۔

یہ دورکعت اس لیے بھی پڑھنا ضروری ہے کہ یہ سبب والی نمازوں میں سے ہے جیسا کہ طواف کی نماز ، سورج گرہن کی نماز، ایسی تمام نمازیں ممنوعہ اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نماز کسوف کے متعلق فرمایا:

"إنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ "

"بے شک سورج اور چاند اللہ کی آیات میں سے دو آیتیں ہیں۔"

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب المساجد۔صفحہ نمبر 217

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ