سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(4) حدیث نجد کامصداق کون؟

  • 20820
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4193

سوال

(4) حدیث نجد کامصداق کون؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کئی مولوی حضرات کو کہتے سنا ہے۔ کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے نجدیوں کے لیے دعا نہیں کی بلکہ ان کے بارے میں فرمایاہے کہ نجد سے فتنے اور زلزلے رونماہوں گے۔اس حدیث کو وہ محمد بن عبدالوہاب پر چسپاں کرتے ہیں۔آپ سے گزارش ہے کہ نجد کا صحیح مفہوم اورحدیث میں وارد نجد سے کیامراد ہے۔امید ہے جواب سے مایوس نہیں کریں گے۔(ایک سائل ،لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

باطل پرست ہمیشہ سے اہل حق کے بارے میں مختلف قسم کے پروپیگنڈے سے کام لیتے آئے ہیں۔لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ کے فضل واحسان سے حق نمایاں اور آشکارا ہوکر رہا۔اور مخالفین ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔عرب کی سرزمین پر جب شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب  رحمۃ اللہ علیہ  نے توحید کا علم بلند کیا اور شرک وبدعت کی  سرکوبی کی تو کلمہ گو مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث کا معنی و مفہوم بدل کر انہیں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب پر چسپاں کرنا شروع کردیا۔ان ہی احادیث  میں سے ایک حدیث نجد ہے۔جس کا صحیح مصداق عراق کی سرزمین ہے جہاں بہت سے  گمراہ فرقوں نے جنم لیا۔تاریخ گواہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے کچھ عرصہ بعد عراق سے بہت سے فتنے رونما ہوئے جنگ ِنہروان،واقعہ کربلا،بنواُمیہ اور بنو عباس کی لڑائیاں  پھر تاتاریوں کے خونریز معرکے،اسی طرح گمراہ فرقوں یعنی خوارج،شیعہ،معتزلہ،جہمیہ،مرجیہ وغیرہ کا ظہور بھی کوفہ،بصرہ اور بغداد جو عراق کے مشہور شہر ہیں،سے ہوا۔بارہ سو سال تک تمام مسلمانوں کا متفقہ طور پر یہی موقف رہا کہ نجد قرن شیطان سے مراد عراق ہی کا علاقہ ہے۔لیکن بارہویں صدی کے بعد اہل بدعت نے ان احادیث کا مفہوم بگاڑکر انہیں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب  رحمۃ اللہ علیہ  پر چسپاں کرنا شروع کردیا۔اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث ملاحظہ کریں جن سے واضح ہوجاتاہے کہ نجد قرن شیطان سے مراد علاق ہی کا علاقہ ہے۔

1۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے انہوں نے کہا:

"عَنْ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ : ( اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا وفِي يَمَنِنَا . قَالُوا : وَفِي نَجْدِنَا ؟ قَالَ : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا وفِي يَمَنِنَا . قَالُوا : وَفِي نَجْدِنَا ؟ قَالَ : هُنَاكَ الزَّلاَزِلُ وَالْفِتَنُ ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ) رواه البخاري (1037) ومسلم (2905) ، واللفظ للبخاري . "

(بخاری مع فتح الباری کتاب الفتن باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم  (الفتنہ من قبل المشرق)(7094) وکتاب الاستسقاء باب ما قیل فی الزلازل والایات(1037)مسند احمد 2/118) ترمذی  کتاب المناقب باب فی فضل الشام والیمن(3979) شرح السنۃ 14/206 صحیح ابن حبان(7257)

"ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دعا کی:"اے اللہ ہمارے لیے شام میں برکت نازل فرما،اے اللہ ہمارے لیے یمن میں برکت نازل فرما۔"

لوگوں نے کہا"اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے نجد(عراق) کے لیے بھی۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"اے اللہ ہمارے لیے شام میں برکت نازل فرما،اے اللہ ہمارے لیے یمن میں برکت نازل فرما۔"لوگوں نے کہا:"اے اللہ ہمارے نجد(عراق) کے لیے بھی دُعا کریں"۔میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے تیسری بار فرمایا:"وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔"

2۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اللهم بارك لنا في مكتنا ،اللهم بارك لنا في مدينتنا ،اللهم بارك لنا في شامنا ،وبارك لنا في صاعنا ،وبارك لنا في مدينتنا.فقال رجل :يارسول الله وفي عراقنا فأعرض عنه ،فرددها ثلاثاً كل ذلك يقول الرجل :وفي عراقنا ،فيعرض عنه ،فقال: بها الزلازل والفتن ،وفيها يطلع قرن الشيطان"

(حلیۃ الاولیاء 6/133) طبرانی کبیر(13422)

"اے اللہ ہمارے لیے مدینے میں برکت نازل فرما اور ہمارے لیے ہمارے مکہ میں برکت نازل فرما اور ہمارے لیے ہمارے شام میں برکت نازل فرما اور ہمارے لیے ہمارے یمن میں برکت نازل فرما اور ہمارے لیے ہمارے صاع اور مد میں برکت نازل فرما۔ایک آدمی نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے عراق میں بھی؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے اعراض کیا  پھر فرمایا:"اس میں زلزنے اور فتنے ہوں گے اور وہاں شیطان کا سینگ رونما ہوگا۔"

3۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في مدنا وصاعنا. اللهم بارك لنا في حرمنا، وبارك لنا في شامنا ويمننا " . قال: قال رجل: والعراق يا رسول الله! قال؟! " من ثم يطلع قرن الشيطان وتهيج الفتن " . (کتاب المعرفة والتاریخ باب ماجاء فی الکوفة1/746،747)

"اے اللہ ہمارے لیے ہمارے مدینہ ،صاع،مد،یمن اور شام میں برکت نازل فرما۔تو ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ہمارے عراق میں بھی؟پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایا:وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔"

4۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اللهم  بارك لنا في مدينتنا ومدنا وصاعنا ويممنا وشامنا فقال رجل يا رسول الله صلي الله عليه وسلم وفي عراقنا؟ فقال النبي صلي الله عليه وسلم :اللهم  بارك لنا في مدينتنا ومدنا وصاعنا ويممنا وشامنا فقال رجل يا رسول الله صلي الله عليه وسلم وفي عراقنا؟ فقال النبي صلي الله عليه وسلم :اللهم  بارك لنا في مدينتنا ومدنا وصاعنا ويممنا وشامنا فقال رجل يا رسول الله صلي الله عليه وسلم وفي عراقنا؟ فقال النبي صلي الله عليه وسلم:منها الزلازل والفتن ومنها يطلع قرن الشيطن"

(کتاب المعرفۃ والتاریخ ماجاء فی الکوفۃ 2/747)

"اے اللہ ہمارے واسطے ہمارے مدینہ،مد،صاع،یمن اور شام میں برکت ڈال دے۔ایک آدمی نےکہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے عراق میں؟تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:اےاللہ ہمارے واسطے ہمارے مدینہ،مد،صاع ،یمن اور شام میں برکت ڈال دے ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے عراق میں؟تونبی كريم  صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"اے اللہ ہمارے واسطے ہمارے مدینہ،مد،صاع،یمن اور شام میں برکت ڈال دے ایک آدمی نے کہااے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے عراق میں؟پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:وہاں سے زلزلے اور فتنے اُٹھیں گے اور شیطان کاسینگ طلوع ہوگا۔"

کتاب المعرفۃ والتاریخ میں اسی باب میں یہ حدیث کئی طرق سے مروی ہے جن میں نجد عراق کی تصریح ہے۔

5۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ:

"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ يَؤُمُّ الْعِرَاقَ : " هَا ، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ، هَا ، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ "

(مسند احمد 2/143)

"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا:خبردار بے شک فتنہ یہاں سے ہوگا ،خبردار،بے شک فتنہ یہاں سے ہوگا یہ بات آپ نے تین مرتبہ کہی۔یہاں سے شیطان کاسینگ نکلے گا۔"

6۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فجر کی نماز پڑھا کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:

"اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في مدنا وصاعنا، اللهم بارك لنا في حرمنا، وبارك لنا في شامنا ويمننا " ، فقال رجل: والعراق يا رسول الله؟ فسكت، ثم أعاد فقال: " اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنافي مدنا وصاعنا، اللهم بارك لنا في حرمنا، وبارك لنا في شامنا ويمننا. " قال: قال رجل: والعراق يا رسول الله؟! قال: فسكت ثم أعاد فقال: " اللهم بارك لنا في مدينتنا، وبارك لنا في مدنا وصاعنا. اللهم بارك لنا في حرمنا، وبارك لنا في شامنا ويمننا " . قال: قال رجل: والعراق يا رسول الله! قال؟! " من ثم يطلع قرن الشيطان وتهيج الفتن " .

(المعجم الاوسط للطبرانی (4110) مجمع الزوائد 3/208)

"اے اللہ  ہمارے لیے ہمارے مدینہ میں برکت نازل فرما اور ہمارے لیے ہمارے مد اور صاع میں برکت نازل فرما۔اے اللہ!ہمارے لیے ہمارے شام اور یمن میں برکت نازل فرما۔ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اورعراق کے بارے میں بھی د عا کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  خاموش رہے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے لیے ہمارے مدینہ میں برکت نازل فرما۔

اور ہمارے لیے ہمارے مد اور صاع میں برکت نازل کر اے اللہ ہمارے لیے ہمارے حرم میں برکت  نازل کر۔اور ہمارے لیے ہمارے شام ویمن میں برکت نازل کر۔ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  اور عراق کے لیے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:"وہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوگا اور فتنے ابلیں گے۔"

7۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے دُعا فرمائی:

" اللهم بارك لنا في صاعنا ومدنا، وبارك لنا في مكتنا ومدينتنا، وبارك لنا في شامنا ويمننا " ، فقال رجل من القوم: يا نبي الله، وعراقنا؟! فقال: " إن هنا يطلع قرن الشيطان وتهيج الفتن، وإن الجفاء بالمشرق " . (مجمع الزوائد 3/308)

"اے اللہ  ہمارے واسطے ہمارے شام اور یمن میں برکت پیدا فرما۔تو قوم میں سے ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  اور ہمارے عراق کےلیے بھی دُعا کریں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:بےشک عراق میں شیطان کا سینگ ہے اور فتنے بھڑکیں گےاور بےشک جفا مشرق میں ہے۔اس حدیث  کو امام طبرانی نےالمعجم الکبیر میں روایت کیاہے اور اس کے راوی  ثقہ ہیں۔"

8۔سالم بن عبداللہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:

" ( يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ ! مَا أَسْأَلَكُمْ عَنْ الصَّغِيرَةِ وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ ! سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَاهُنَا - وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ - مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ، "

(صحیح مسلم  کتاب الفتن باب الفتنہ من المشرق من حیث  یطلع قرنا  الشیطان(2905۔50)

"اے عراقیو!تم چھوٹے چھوٹے مسائل کس قدر دریافت کرتے ہو اور کبائر کا ارتکاب کرتے ہو۔میں نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے  سنا وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔بلاشبہ فتنہ یہاں سے آئے گا اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا کہ یہاں سے شیطان کے سینگ نکلیں گے۔"

9۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ بے شک  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، "

(بخاری کتاب بدء الخلق (3301) وکتاب المناقب(3499)ابن حبان(7255)مسندابی یعلیٰ(6340)مسلم کتاب الایمان باب تفاضل  اھل الایمان فیہ ورجحان اھل الیمن فیہ(52۔86) مسندابی عوانہ1/60 مسند احمد(2/506) 372،408،457،484) مسند حمیدی 2/452 ترمذی کتاب الفتن (2244)

"کفر کا سرچشمہ مشرق کی طرف ہے۔"

ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی اسی روایت میں ابن حبان  اور مسلم وغیرھما میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"الْإِيمَان يَمَان وَالْحِكْمَة يَمَانِيَة , وَرَأْس الْكُفْر قِبَل الْمَشْرِق "

"ایمان وحکمت کامحل تو یمن ہے اور کفر کا سرچشمہ(مدینہ منورہ سے)مشرق  کی جانب ہے۔"

10۔جابر بن عبداللہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"غِلَظُ الْقُلُوبِ وَالْجَفَاءُ فِي الْمَشْرِقِ، وَالإيْمَانُ فِي أَهْلِ الْحِجَازِ"

(صحیح مسلم کتاب الایمان (53۔92) صحیح ابن حبان(7252)شرح السنہ14/204)

"دلوں کی سختی اورجفا مشرق میں ہے اور ایمان اہل حجازمیں ہے۔"

مذکورہ بالا دس احادیث صحیحہ صریحہ سے معلوم ہواکہ حجاز،شام اور یمن یہ  تینوں ملک  اسلام وایمان کا مرکز ہیں اور یہاں سے اسلام وایمان کاعلم بلندہوتا رہے گا اور مدینہ سے مشرق کی جانب واقع عراق کاعلاقہ فتنوں کا سرچشمہ اورضلالت وگمراہی کا مرکز ہے۔یہاں سے بہت سے فتنوں نے جنم لیاہے یہاں خیر کم اور شر زیادہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے یمن وشام کے لیے خصوصی برکت کی دُعا فرمائی۔اس لیے کہ مکہ مکرمہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا پیدائشی اور آبائی علاقہ ہے یہ یمن کا شہر تھا اور مدینہ منورہ جہاں  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات ہوئی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا مسکن ومدفن  بنا،شام کاشہر تھا۔

علامہ شرف الدین الطیبی  رحمۃ اللہ علیہ  راقم ہیں:

" إنما دعا لهما بالبركة ؛ لأن مولده بمكة وهو من اليمن ومسكنه ومدفنه بالمدينة وهي من الشام"

(شرح الطیبی علی مشکوۃ المصابیح 12/3958)

"آپ نے شام ویمن کے لیے برکت کی دُعا اس لیے کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی جائے پیدائش مکہ ہے اور وہ یمن  کاعلاقہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کامسکن ومدفن  مدینہ میں تھااور وہ شام کے علاقوں میں سے ہے۔"

شارح حدیث علامہ اشرف   رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی بات ذکر کی ہے۔دیکھیں:

(مرقاۃ المفاتیح ملاعلی قاری 10/239)

معلوم ہوا کہ حجاز مقدس کی سرزمین کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے برکت کی دُعا فرمائی اور وہ نجد جس کے لیے  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دُعا نہیں کی وہ عراق کا علاقہ ہے جیسا کہ اوپر ذکر کردہ احادیث صحیحہ میں تصریح ہے۔عرب کے اندر نجد نام کے بہت سے علاقے ہیں اورہر ایک نجدکے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خبر نہیں دی کہ وہاں سے زلزلے اور فتنے رونما ہوں گے۔بلکہ خاص عراق کے بارے میں فرمایا:وہاں سے زلزلے اور فتنے جنم لیں گے اس لیے حدیث نجد کامصداق اصل عراق ہے نہ کہ اھل حجاز ۔آئیے پہلے نجد  کا معنی ومفہوم سمجھ لیں کہ لغت عرب میں نجد کسے کہتے ہیں پھر دیکھیں کہ عرب میں نجد نام کے کتنے علاقے ہیں۔

نجدکالغوی معنی

نجدمصدر ہے جس کامعنی بلندی ورفعت ہے گویا ہر اُونچی وبلند چیز  کو نجد کہاجاتا ہے ۔علامہ مجددالدین فیروز آبادی  رحمۃ اللہ علیہ  رقم   طراز ہیں:

"النجد ما اشرف من الارض...الطريق الواضح المرتفع وما خالف الغوراي تهامة اعلاه  تهامة واليمن واسفله العراق والشام واوله من جهة الحجاز ذات عرق"(القاموس المحیط 1/352)

نجد بلند زمین کو کہتے ہیں یعنی بلند اور واضح راستہ جو غورونشیب یعنی تہامہ کے بالمقابل ہے۔وہ تمام اُونچی زمین والاعلاقہ جو تہامہ اوریمن سے شروع ہوتا ہے اور عراق اور شام تک پھیلا ہوا ہے۔حجاز کی جانب سےاس کی ابتداء ذات عرق  مقام سے ہوتی ہے۔اور ذات عراق اہل عراق کامیقات ہے جہاں سے وہ احرام باندھتے ہیں۔

علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں:

"النَّجْدُ من الأَرض : قِفافُها وصَلاَبَتُها وما غَلُظَ منها وأَشرَفَ وارتَفَعَ واستَوى "(لسان العرب 14/45)

"نجد زمین کا وہ حصہ ہے جو بلند وبالا مضبوط وگاڑھا اور اُونچائی پر واقع ہو۔"

مزید فرماتے ہیں:

"وما ارتفع عن تِهامة إِلى أَرض العراق، فهو نجد"

(لسان العرب 14/45)

"زمین کا وہ بلند حصہ جو تہامہ سے شروع ہوکرعراق کی زمین کی طرف جاتا ہے،وہ نجد ہے۔"

معلوم ہواکہ سطح مرتفع اور بلند زمین کو نجد کہتے ہیں اور عرب میں بہت سارے نجد ہیں شیخ ابوعبداللہ یاقوت بن عبداللہ الحموی صاحب معجم البلدان نے درج ذیل نجد شمار کیے ہیں:

1۔نجدالوز۔2۔نجد اجا۔3۔نجد برق۔4۔نجدخال۔5۔نجد الشری۔6۔نجد عفر ۔7۔نجدالعقاب۔8۔نجد کبکب۔9۔نجد مریع۔10۔نجد الیمن۔

(معجم البلدان 5/265 نیز دیکھیں لسان العرب 14/47)

معلوم ہوا کہ عرب کی سرزمین میں نجد نام کے بہت سے علاقے ہیں  اور اصل میں ہرسطح مرتفع کو نجد  کہاجاتاہے اورمختلف بلند وبالا علاقوں کو نجد کہا گیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ تمام نجود زلزلوں اور فتنوں کی آماجگاہ ہیں یا کوئی خاص نجد ہے جہاں سے فتنے اور شیطان کا سینگ رونما ہوا ہے یامزید ہوگا تو اوپردرج کردہ احادیث صحیحہ میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ فتنوں کی آماجگاہ اور فسادیوں کا مسکن نجد عراق ہے اور تاریخ عالم اس بات پر گواہ ہے کہ جتنے فتنے،فرق اور مفسدہ پرداز بالخصوص کوفہ وبصرہ سے رونما ہوئے ہیں،اتنے کسی اورجگہ سے نہیں ہوئے اور شیخ محمد بن عبدالوہاب  رحمۃ اللہ علیہ  کا تعلق نجد عراق سے نہیں بلکہ نجد یمن سے ہے جس کے لیے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے برکت کی دُعا فرمائی ہے۔لہذا معترضین کا حدیثِ نجد کو شیخ پر  فٹ کرنا علم حدیث وتاریخ وجغرافیہ عرب سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے اور یہ سب کچھ وہ اپنی بدعات اور رسم ورواج اور شرک جیسے گھناؤ نے عمل پرپردہ ڈالنے کے لیے کرتے ہیں۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔العقائد و التاریخ۔صفحہ نمبر 61

محدث فتویٰ

تبصرے