السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ہسپتال میں بطور منتظم تعینات ہوں ، ملازمین نے اپنی سہولت کے لئے میں گیٹ کے سامنے ایک کمرہ برائے ادائیگی نماز تعمیر کیا۔ اب ہم ایک وسیع جگہ پر برلب سڑک مسجد تعمیر کرنا چاہتےہیں، اب وہ کمرہ جو ادائیگی نماز کی غرض سے تعمیر کیا تھا، اسے منہدم کیا جا سکتا ہے یا نہیں،کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی طور پر مساجد کی تین اقسام ہیں، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میرے لئے تمام روئے زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے ، جہاں بھی دوران سفر نماز کا وقت ہو جائے وہاں نماز ادا کر لی جائے۔[1]
اس حدیث کے مطابق تمام روئے زمین کو حکمی طور پر مسجد قرار دیا گیا ہے ، اس کے وہ احکام نہیں جو عام مساجد کے ہوتے ہیں۔
2 ایک مسجد وہ ہوتی ہے جو گھر کے کسی کونے یا زرعی زمین کے کسی حصہ کو سہولت کے پیش نظر مسجد قرار دے لیا جاتا ہے جیسا کہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے ایک کونے کو نماز پڑھنے کے لئے مسجد قراردے لیا تھا۔[2]
اس قسم کی مساجد کو بھی گھر یا زمین کا مالک جب چاہے ختم کر سکتا ہے اور اسے اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔
3 وہ مساجد جن میں اذان و جماعت اور جمعہ کا اہتمام ہوتا ہے اور اس کی زمین بھی باقاعدہ وقف ہوتی ہے۔ اس قسم کی مساجد میں بیع ، وراثت اور ہبہ نہیں چل سکتا۔ نیز یہ مساجد بھی جب آبادی کےاُٹھ جانے سے ویران یا بے آباد ہو جائیں یا اس سے وہ مقاصد پورے نہ ہو رہے ہوں جو تعمیر مسجد کے پیش نظر ہوتے ہیں تو ایسے حالات میں اس مسجد کو دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں پہلی مسجد کے سازو سامان کو دوسری مسجد میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے متعلق بڑی تفصیل سے گفتگو کی ہے، آپ فرماتےہیں: وقف ، جب وقف رہے تو دو وجہ سے اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے:
1 کسی اہم ضرورت کے پیش نظر اسے ایک مقام سے دوسرے مقام پر تبدیل کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کوفہ کی ایک مسجد کو دوسری جگہ منتقل کر دیا تھا۔[3]
2 کسی خاص مصلحت کی بناء پر اسے تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شارع عام تنگ ہونے کی وجہ سے مسجد کا کچھ حصہ راستہ میں شامل کر دیا تھا۔[4]
صورت مسؤلہ میں مسجد کی دوسری قسم معلوم ہوتی ہے ، اسے انتظامیہ جب چاہے تبدیل کر سکتی ہے اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔ اگر تیسری قسم ہو تو بھی اس میں تبدیلی کی گنجائش موجود ہے، خاص طور پر جب مریضوں کے آنے جانے میں وہ رکاوٹ کا باعث ہو۔ بہتر ہے کہ یہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے تاکہ وہاں کوئی فتنہ و فساد کھڑا نہ ہو۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری ، التیمم : ۳۳۵۔
[2] صحیح بخاری، الصلوٰة: ۴۲۵۔
[3] فتاویٰ ابن تیمیه ص ۲۱۶ ج ۳۱۔
[4] فتاویٰ ابن تیمیه ص ۲۶۵ ج ۳۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب