سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(540) عورت کا ملازمت کرنا

  • 20803
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 741

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے شوہر فوت ہو چکے ہیں، چھوٹے چھوٹے بچے اللہ تعالیٰ نے دیئے ہیں ، والدین انتہائی ضعیف العمر ہیں، میرے علاوہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں، کیونکہ میرا کوئی بھائی بھی نہیں۔میں ایک ایسے سرکاری محکمہ میں ملازمت کرتی ہوں جہاں عورتوں کے ساتھ مردوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے، کیا ایسے حالات میں میرے لئے ملازمت کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے مردا ور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ بیان کیا ہے، مالی کفالت مرد کے ذمہ ہے جبکہ اندرون خانہ کام کاج عورت کا فرض ہے ، لیکن موجودہ صورت حال انتہائی تکلیف دہ ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہو چکا ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے دو بچے ہیں پھر اس کے والدین بھی انتہائی ضعیف و ناتواں ہیں اور ان کی مالی خدمت اس کے ذمے ہے۔ اس سلسلہ میں جو اسے ملازمت ملی ہے، اس میں مرد و زن کا اختلاط ہوتا ہے جو شریعت کے منافی ہے۔ اس تمام صورت حال کے تناظر میں ہم کہتے ہیں کہ :

٭ عورت کے لئے بامر مجبوری ملازمت کرنا جائزہے، شریعت میں اس قدر تنگی نہیں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔‘‘ [1]

٭ ملازمت کے دوران جو خدمات سرانجام دیتی ہے ، وہ شرعاً جائز ہوں ، کوئی ایسا کام نہ ہو جس کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو۔

٭ شرعی پردے کا اہتمام کیا جائے، مردوں سے حسب ضرورت واسطہ رکھا جائے ، ضرورت سے زیادہ ان سے تعلقات قائم کرنا حرام اور ناجائز ہیں۔

٭ کوشش کی جائے کہ ایسے شعبہ میں ملازمت کی جائے جہاں زیادہ تعلق خواتین سے ہو اور خواتین کی ضروریات تک اپنی خدمات کو محدود رکھا جائے۔

٭ مخلوط ماحول میں کم از کم وقت دیا جائے اگر چند گھنٹوں کی خدمت سے گزر اوقات ہو جاتی ہے تو اسی پر اکتفا کیا جائے، زیادہ طمع اور لالچ نہ کی جائے۔

٭ کسی متبادل جگہ کی تلاش جاری رکھی جائے جہاں مرد و زن کا اختلاط نہ ہو، پھر کوئی معقول جگہ مل جائے تو اسے اختیار کر لیا جائے اگرچہ تنخواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔

آخر میں ہم سائلہ کو یہ مشہور بھی دیں گے کہ اگر مناسب ہمدرد رشتہ مل جائے تو عقد ثانی کر لیا جائے، اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے اور وہی بہتر مدد گار ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] البقرة: ۲۸۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:467

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ