سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(518) رات کی آخری تہائی

  • 20781
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 717

سوال

(518) رات کی آخری تہائی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احادیث میں رات کی آخری تہائی کی فضیلت آئی ہے ، اس کی تعیین گھنٹوں میں کیسے ہو سکتی ہے، اس سلسلہ میں میری راہنمائی کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شرعی اعتبار سے رات، غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے اور طلوع فجر تک رہتی ہے، طلو ع فجر کے بعدرات ختم ہو جاتی ہے ، چونکہ رات کا درانیہ مختلف ہوتا ہے اس لئے گھنٹوں میں اس کی تعیین ممکن نہیں، البتہ اس کی پہچان ہر انسان کے لئے ممکن ہے ، وہ اس طرح کہ غروب آفتا ب کے بعد طلوع فجر تک کے وقت کو تین حصوں میں تقسیم کر لیا جائے، پہلے دو حصے چھوڑ کر آخری حصہ وہ رات کی آخری تہائی ہے، اس کی حدیث میں واقعی بہت فضیلت آئی ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور فرماتے ہیں : کون ہے جو مجھے پکارے ، میں اس کی حاجت برآوری کروں، کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے میں اسے معاف کروں ، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اسے عطا کروں۔( صحیح بخاری )

بندہ مومن کو چاہیے کہ وہ ان مبارک لمحات کو غنیمت خیال کرے، وہ اس وقت ضرور اپنے اللہ کے ساتھ مناجات میں مصروف ہو اگرچہ تھوڑے سے وقت میں ہو، ممکن ہے کہ اسے اللہ کی طرف سے فضل عظیم میسر آ جائے شاید اسے اللہ تعالیٰ کے بے پایاں رحمت کا کچھ حصہ مل جائے اور اس کی دعائیں شرف قبولیت سے نواز دی جائیں، اللہ تعالیٰ ان مبارک ساعتوں میں عاجزی اور انکساری کے ساتھ دست سوال دراز کرنے کی توفیق دے۔ آمین!

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:452

محدث فتویٰ

تبصرے