سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(509) کرسمس ڈے

  • 20772
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 918

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو تحائف وغیرہ دینے کی شرعاً گنجائش ہے یا انہیں ایسے موقع پر کچھ نہ دیا جائے ، جب کہ وہ ہمیں اسلامی تہوار کے موقع پر تحائف دیتے ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 مشرکین اور کفار کی دو اقسام ہیں: 1  جو کھلے بندوں مسلمانوں سے دشمنی کرتے ہیں، 2 جو کفر و شرک پر رہتے ہوئے مسلمانوں سے دشمنی نہیں کرتے۔

سورۃ ممتحنہ آیت ۸،۹ میں ان دونوں اقسام کی تفصیل بیان کی گئی ہےجو کافر اور مشرک خواہ اہل کتاب ہی کیوں نہ ہوں، مسلمانوں سے کھلے طور پر دشمنی رکھتے ہیں ۔ انہیں تحائف دینا یا ان سے تحائف لینا شرعاً جائز نہیں کیونکہ ان تحائف سے محبت اور تعلق وخاطر کا اظہار مقصود ہوتا ہےاور ایسے کفار و مشرکین سے دوستی اور موالات سے منع کیا گیا ہے ۔ جب کہ دوسری قسم کے کفار و مشرکین سے حسن سلوک اور رواداری کرنے کی اجازت ہے، انہیں تحائف دیئے جا سکتے ہیں اور ان سے تحائف لینے کی بھی اجازت ہے جیسا کہ درج ذیل واقعات سے معلوم ہوتا ہے:

٭  فروہ جذامی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر بطور ہدیہ دیا تھا اور آپ نے حنین کے دن اس پر سواری کی تھی۔ [1]

٭  دومۃ الجندل کے سردار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی جبہ بطور ہدیہ دیا تھا جسے آپ نے قبول فرمایا۔ [2]

٭  غزوہ خیبر کے موقع پر ایک یہودی عورت نے زہر آلود بکری بطور ہدیہ دی تھی جو بطور دعوت پیش کی گئی ، آپ نے اس دعوت کو قبول فرمایا ۔[3]

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایران کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ بھیجا تو آپ نےاسے قبول فرمایا ، روم کے بادشاہ نے آپ کو تحفہ بھیجا تو آپ نے اسے بھیقبول فرمایا ، اسی طرح مختلف بادشاہوں نے آپ کو تحائف بھیجے اور آپ نے ان سب کو قبول فرمایا ۔[4]

صورت مسؤلہ میں کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو کوئی تحفہ دینا ان کے تہوار میں شریک ہونا ہے، ایسی حالت میں انہیں کوئی تحفہ نہ دیا جائے تاکہ انہیں اپنے باطل مذہب پر قائم رہنے کی حوصلہ افزائی نہ ہو اور نہ ان سے تحائف لینے چاہئیں ۔ چونکہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے مشرکین کی میل کچیل سے منع کیا گیا ہے ، آپ نے یہ اس وقت فرمایا تھا جب عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ نے حالت شرک میں آپ کو ایک اونٹنی بطور ہدیہ دینے کی پیش کش کی تھی۔ [5]  

ہمارے نزدیک مذکورہ احادیث میں تطبیق کی یہ صورت معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کا ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا جو اپنے ہدیے کے ذریعے محض دوستی اور اظہار محبت چاہتا تھا اور آپ نے ان لوگوں کے ہدیے قبول فرمائے جن سے امید تھی کہ وہ اسلام کی طرف مائل ہو جائیں گے اور ان کے دلوں میں اسلام کی محبت و الفت اتر جائے گی ، ان کے قومی تہوار کے موقع پر انہیں ہدیہ دینا یا اپنے قومی تہوار کے موقع پر غیر مسلم حضرات کے ہدایا قبول کرتے وقت مذکورہ بالا امر کو ضرور ملحوظ رکھا جائے ، بہر حال ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ قومی تہوار کے علاوہ دنوں میں تحائف کا تبادلہ کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ محض اظہار محبت مقصود نہ ہو بلکہ انہیں اسلام سے مانوس کرنا پیشِ نظر ہو۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، الجہاد والسیر: ۱۷۷۵۔

[2] صحیح بخاری ، الھبه : ۲۶۱۵۔

[3] صحیح بخاری ، الھبه : ۲۶۱۷۔

[4] ترمذی ، السیر : ۱۵۷۲۔

[5] ابو داود ، الخراج : ۲۶۳۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:445

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ