السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ رکھے یا اللہ تعالیٰ آپ کی عمر طویل کرے، اس طرح کی دیگر دعائیں شرعاً کیا حیثیت رکھتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کسی کو دعا دینے کے آداب سکھائے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ دعا کرنے میں حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔ مذکورہ پہلی دعا اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حد سے تجاوز کرنا ہے کیونکہ دنیا میں د وام اور ہمیشگی محال ہے۔ ہمیشہ رہنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے یہ کسی اور کے لئے نہیں مانگی جا سکتی ، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ جو کچھ زمین میں ہے ، سب نے فنا ہونا ہے، صرف تمہارے رب کے چہرے کو بقا ہے جو صاحب جلال و عظمت ہے۔ ‘‘[1]
اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب فرمایا: ’’ اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ سے پہلے کسی آدمی کو بقاء اور دوام نہیں بخشا، اگر آپ فوت ہو جائیں تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے۔ ‘‘[2]
ان تصریحات کی وجہ سے کسی کے لئے ہمیشہ رہنے کی دعا نہیں کرنی چاہیے، اسی طرح کسی کو یہ دعا دینا کہ اللہ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے، یہ بھی درست نہیں ہے کیونکہ طول و بقا اچھی اور بری دونوں ممکن ہیں۔ وہ انسان انتہائی برا ہے جس کی عمر طویل ہو لیکن کردار انتہائی گندا ہو، اگر اس میں خیر و برکت کے الفاظ کا اضافہ کر دیا جائے تو اس میں چنداں حرج نہیں مثلاً یوں کہا جائے: ’’ اللہ خیر و برکت کے ساتھ آپ کو طویل عمر عطا فرمائے یا اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی اطاعت و فرمانبرداری میں دراز عمر عطا کرے۔ ‘‘ [3]بہر حال کسی کے لئے بھلائی کی دعا کرنی چاہیے، اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے جو اس کے لئے وہی کچھ مانگتا ہے جو یہ دوسرے انسان کے لئے اللہ سےطلب کرتا ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] الرحمٰن : ۲۶۔۲۷۔
[2] الانبیاء : ۳۴۔
[3] ابن ماجه ، الاطعمه : ۳۳۶۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب