السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے مسلم معاشرہ میں ہنی مون پر بھاری سرمایہ خرچ کیا جاتا ہے، کیا شریعت میں اس کی کوئی گنجائش ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی کی تقریبات میں اسراف و تبذیر کی اسلام اجازت نہیں دیتا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ فضول خرچی مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ [1]
اس سلسلہ میں ہنی مون کی رسم تو غیر مسلموں کی نقالی کرتے ہوئے منائی جاتی ہے جو انتہائی قابل نفرت اور بُرا عمل ہے ، ہمارے اسلاف میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتیکہ انہوں نے اپنے علاقہ یا شہر سے باہر جا کر ہنی مون منایا ہو ، ہاں اگر کوئی انسان شادی کر کے ا پنی بیوی کے ساتھ عمرہ کی نیت سے حرمین شریفین کا سفر کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اس کے علاوہ دوسرے ممالک کا سفر کرنا کئی ایک مفاسد کا پیش خیمہ ہے ، لہٰذا اس سے ایک مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
[1] الانعام : ۱۴۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب