سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(501) ہنی مون کی شرعی حیثیت

  • 20764
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1397

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مسلم معاشرہ میں ہنی مون پر بھاری سرمایہ خرچ کیا جاتا ہے، کیا شریعت میں اس کی کوئی گنجائش ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی کی تقریبات میں اسراف و تبذیر کی اسلام اجازت نہیں دیتا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ فضول خرچی مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ [1]

اس سلسلہ میں ہنی مون کی رسم تو غیر مسلموں کی نقالی کرتے ہوئے منائی جاتی ہے جو انتہائی قابل نفرت اور بُرا عمل ہے ، ہمارے اسلاف میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتیکہ انہوں نے اپنے علاقہ یا شہر سے باہر جا کر ہنی مون منایا ہو ، ہاں اگر کوئی انسان شادی کر کے ا پنی بیوی کے ساتھ عمرہ کی نیت سے حرمین شریفین کا سفر کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اس کے علاوہ دوسرے ممالک کا سفر کرنا کئی ایک مفاسد کا پیش خیمہ ہے ، لہٰذا اس سے ایک مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)


[1] الانعام : ۱۴۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:438

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ