سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(499) "اتفاقا ایسا ہوا" الفاظ کہنا

  • 20762
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 691

سوال

(499) "اتفاقا ایسا ہوا" الفاظ کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’اتفاقاً ایسا ہوا‘‘ کیا اس قسم کے الفاظ استعمال کئے جا سکتے ہیں کیونکہ بظاہر یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کی صفت علم کے منافی معلوم ہوتے ہیں، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر کوئی چیز غیر شعوری اور غیر متوقع طور پر سامنے آ جائے تو اس وقت ’’ اتفاقاً ایسا ہوا‘‘ کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ، انسان کے حوالے سے کسی چیز کا اتفاقاً پیش آ جانا تو امر واقع ہے، ایسے حالات میں ’’ اتفاق ‘‘ کے الفاظ استعمال کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ احادیث میں بکثرت اس طرح کے اتفاقات مروی ہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث میں ایسا مروی ہے: ’’ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہویں تاکہ آپ سے چکی پیسنے کی مشقت بیان کریں، کیونکہ آپ کو اطلاع ملی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلام آئے ہیں، لیکن اتفاق سے ان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہو سکی تو انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اپنے آنے کا مدعا بیان کیا....‘‘ [1]

اس حدیث میں ایک اتفاق بیان ہوا ہے جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے پیش آیا لیکن اللہ تعالیٰ کے حوالے سے ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ عالم الغیب ہے ، اس نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے، اس کے ہاں کوئی چیز اتفاق سے پیش نہیں آتی۔ البتہ انسان کو کوئی چیز کسی وعدہ یا پیشگی اطلاع کے بغیر اتفاق سے پیش آ سکتی ہے، اس بنا پر انسان کے حوالے سے اتفاق کا لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے لئے ایسے الفاظ کا استعمال ممنوع اور سوء ادبی ہے۔


[1] صحیح بخاری ، التفات : ۵۳۶۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:437

محدث فتویٰ

تبصرے