سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(497) موبائل پر اجنبی عورت سے گفتگو کرنا

  • 20760
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 613

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موبائل فون دور حاضر کی کار آمد ایجاد ہے لیکن اس کا استعمال بہت غلط ہو رہا ہے ، کالج کے طلباء موبائل پر نوجوان لڑکیوں سے گھنٹوں محو گفتگو رہتے ہیں، اسی طرح گفتگو کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اجنبی اور غیر محرم لڑکی کے ساتھ نازو نخرے کے انداز میں شہوت انگیز گفتگو کرنا جائز نہیں ہے، ایسی گفتگو موبائل پر ہو یا روبرو کی جائے، بالکل حرام اور ناجائز ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے گفتگو نہ کرو مبادا جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے۔ ‘‘[1]

اللہ تعالیٰ نے جس طرح عورت کے وجود کے اندر مرد کے لئے جنسی کشش رکھی ہے، اسی طرح عورت کی آواز میں بھی فطری طور پر نرمی اور نزاکت رکھی ہے جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے اس لئے عورتوں کو آواز کے متعلق یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ہاں ، اگر گفتگو کسی فتنہ کا پیش خیمہ نہ ہو تو ضرورت کے پیش نظر کسی سے بھی بقدر ضرورت گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو ، تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی یہی ہے۔‘‘ [2] بہرحال نوجوان لڑکوں کا موبائل پر لڑکیوں سے گھنٹوں محو گفتگو رہنا مفاسد سے خالی نہیں ، اس لئے شریعت کی رو سے ایساکرنا حرام اور ناجائز ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] الاحزاب : ۳۲۔

[2] الاحزاب : ۵۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:436

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ