السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا احادیث میں اس طرح کی صراحت ہے کہ گائے کا گوشت بیماری کا باعث ہے، اگر یہ بات صحیح ہے تو قربانی میں گائے کو کیوں ذبح کیا جاتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
گائے کے دودھ کے متعلق احادیث میں صراحت ہےکہ اس میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے استعمال کرنے کی ترغیب دلائی ہے، ارشاد نبوی ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی شفاء بھی نازل کی ہے، البتہ بڑھاپے کا کوئی علاج نہیں ہے، تم گائے کا دودھ استعمال کیا کرو کیونکہ وہ ہر درخت سے پتے وغیرہ کھاتی ہے۔‘‘ [1]
یہ روایت معمولی تبدیلی کے ساتھ مسند امام احمد میں بھی موجود ہے۔[2]
البتہ اس کے گوشت کے متعلق بعض روایات میں صراحت ہے کہ یہ بیماری کا باعث ہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم گائے کا دودھ اور گھی استعمال کیا کرو اور اس کے گوشت سے گریز کرو کیونکہ اس کا دودھ اور گھی باعث دواء اور ذریعہ شفاء ہے لیکن اس کے گوشت کا استعمال بیماری کا باعث ہے۔ ‘‘[3]
ممکن ہے کہ علاقائی طور پر ایسا ہو کیونکہ حجاز کی سرزمین میں خشکی ہے اور اس کے گوشت میں بھی پیوست ہے، اس لئے آپ نے فرمایا کہ اس کے گوشت میں بیماری ہے۔ البتہ جو علاقے خشک نہیں جیسا کہ ہمارا برصغیر ہے۔ یہاں بیماری کا اندیشہ نہیں ہے، البتہ اس کی قربانی کی جا سکتی ہے ۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔ [4]
ایک روایت میں تفصیل ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گائے کا گوشت لایا گیا ، آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ کہاں سے آیا ہے، آپ کو جواب دیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی ہے۔[5]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح قربانی دینے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا عملی ثبوت ملتا ہے اگرچہ اس کے متعلق صراحت ہے کہ اس کا گوشت بیماری کا باعث ہے۔ ممکن ہے کہ علاقائی طور پر سرزمین حجاز میں یہ مفید نہ ہو البتہ جو علاقے خشک نہیں ہیں، وہاں اس کا گوشت بھی ضرر رساں نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] مستدرك حاکم ص ۱۹۷ ج۴۔
[2] مسند امام احمد ص ۳۱۵ ج۴۔
[3] مستدرك ص ۵۰۷ ج۵۔
[4] صحیح بخاری، الحیض : ۲۹۴۔
[5] صحیح بخاری ، الحج : ۱۷۰۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب