السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ قبرستان میں قرآن خوانی کے لئے حفاظ کرام کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، وہ قبروں کے پاس شبینہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کر دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبرستان قرأت قرآن کا محل نہیں ہے لہٰذا ان میں قرآن خوانی کا اہتمام خلاف شریعت ہے ۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں اس کا واضح اشارہ ملتا ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرۃ کی تلاوت کی جاتی ہے۔[1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھروں میں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے اور ا نہیں قبرستان نہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ قبرستان قرآن پڑھنے کا محل نہیں ہے۔ حفاظ کرام کو بھی چاہیے کہ وہ ناجائز کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے سے گریز کیا کریں۔ ( واللہ اعلم)
[1] مسند امام احمد ص ۲۷۔۲۸۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب