سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(491) نوکرانی کا حکم

  • 20754
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 965

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گھر میں ایک نوکرانی کام کاج کرتی ہے، بعض اوقات میں گھر میں نہیں ہوتی، صرف میرے میاں ہوتے ہیں اور وہ نوکرانی گھر میں کام کرتی رہتی ہے ، اس کے متعلق کتاب و سنت کا کیا حکم ہے، براہ کرم ہماری راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 گھر میں کام کرنے والی نوکرانی پر وہی احکام نافذہیں جو عام عورتوں کے لئے ہیں، وہ غیر محرم لوگوں سے پردہ کرے گی اور آپ کے میاں اس کے لئے غیر محرم ہیں ، اس کے سامنے نوکرانی کا اپنی زیب و زینت کا اظہار کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر گھر میں آپ کے میاں اکیلے ہیں تو نوکرانی کا گھر میں کام کاج کرنا بھی محل نظر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

’’ کوئی آدمی کسی عورت کے محرم کے بغیر اس کے ساتھ خلوت نہ کرے۔‘‘ [1]

بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت نہیں کر تا مگر تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔‘‘[2]

ان احادیث کی روشنی میں ہمیں اپنی گھریلو طرز معاشرت کے متعلق غور کرنا ہو گا ، گھر میں کام کاج کرنے والی نوکرانی بھی عورت ہے اور اس پر وہی پابندیاں ہیں جو عام عورت کے لئے ہوتی ہیں، لہٰذا نوکرانی کو بھی آپ کے میاں سے پردہ کرنا ہو گا اور ان دونوں کا اکیلے گھر میں اکٹھے رہنا بھی کئی ایک فتنوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے بلکہ ایسے واقعات ہم روزانہ اخبارات میں پڑھتے ہیں جو ہماری ندامت اور ذلت کا باعث ہوتے ہیں ، لہٰذا ایسے حالت میں قوانین اسلام پر عمل کرنا ہو گا ، اسی میں ہماری عافیت ہے۔( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری ، النکاح: ۵۲۳۳۔

[2] مسند امام احمد ص ۱۸ ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:433

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ