سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) سوتے وقت بجلی کے بلب گل کرنا

  • 20733
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1997

سوال

(470) سوتے وقت بجلی کے بلب گل کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث میں ہے کہ رات کو سوتے وقت آگ کو بجھا دیا کرو، کیا بجلی کے بلب رات کے وقت بجھا دینے چاہئیں یا زیرو کا بلب جلتا ہوا رہنے دیا جائے تاکہ رات کو گھر والوں کو تکلیف نہ ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 آگ کے متعلق تو حدیث میں صراحت ہے کہ رات کو سوتے وقت اسے جلتا ہوا نہیں رہنے دینا چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سوتے وقت اپنے گھروں میں آگ نہ رہنے د یا کرو۔ ‘‘[1]

اس حدیث کا تقاضا ہے کہ رات کو سوتے وقت گھر میں آگ ، کوئلوں کی انگیٹھی ، گیس یا بجلی کے چولہے اور ہیٹر وغیرہ بند کر دیئے جائیں بصورت دیگر نقصان کا اندیشہ ہے ہم اخبارات میں پڑھتے رہتے ہیں کہ رات کے وقت کسی گھر میں آگ لگ گئی وغیرہ ، اس حدیث کے مطابق احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ بجلی کے بلب بھی بجھا دیئے جائیں۔ کیونکہ بجلی آگ کی ایک قسم ہے ، اس کے علاوہ اندھیرے میں سونا طبی لحاظ سے بہت زیادہ مفید ہے۔ سوال میں زیرو کے بلب کی افادیت کو بیان کیا گیا ہے کہ اس سے رات کو اٹھنے والوں کوسہولت ہے ۔ یہ سہولت تو موقع پر بلب جلا کر بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس لئے ہمارا رجحان یہی ہے کہ اس قسم کے بلب کو بھی رات سوتے وقت گل کر دینا چاہیے۔ اگر جلتا رہے گا توسرکٹ شارٹ ہونے سے گھر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گھروں کو آگ لگنے میں شیطانی حرکت کا عمل دخل ہوا کرتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ جب تم سونے لگو تو اپنے چراغ بجھا دیا کرو بلاشبہ شیطان چوہیا جیسی مخلوق کو اس قسم ( جلا دینے کا ) کام سمجھا دیتا ہے اور تمہارے گھروں میں آگ لگا دیتا ہے۔ ‘‘[2]

ان احادیث کی روشنی میں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے شیطان کے شر سے بھی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس لعین کی شرارتوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین!


[1] صحیح البخاري ، الاستیذان : ۶۲۹۳۔

[2] سنن أبي داؤد ، الادب۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:413

محدث فتویٰ

تبصرے