سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(462) کھانے پینے کی اشیاء میں مکھی گر جائے تو

  • 20725
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1723

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک ساتھی نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء میں اگر مکھی گر جائے تو اسے ڈبو کر نکالنے کا حکم ہے، حالانکہ اسے ڈبونے سے اس کی تمام آلائش کھانے پینے میں شامل ہو جاتی ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مکھی کے متعلق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث حسب ذیل ہے: ’’ اگر تم میں سے کسی کے مشروب میں مکھی گر جائے تو اسے چاہیے کہ اس کو مشروب میں ڈبکی دے پھر اسے نکال پھینکے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری تو دوسرے میں شفا ہے۔ ‘‘[1]

ایک دوسری روایت میں کچھ تفصیل ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب تمہارے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں ڈبو لو کیونکہ اس کے ایک پَر میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے اور یہ بیماری والے پر سے اپنا بچاؤ کرتی ہے لہٰذا اسے مکمل طور پر ڈبو لینا چاہیے۔ [2]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل ہمیں اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ مکھی اپنے جسم کے کچھ اعضاء میں ایسے جراثیم اٹھائے پھرتی ہے جو بیماری پیدا کرنے والے ہیں، ساتھ ان جراثیم کا تریاق بھی لئے پھرتی ہے، یہ اس وقت کی بات ہے جب انسان زہریلے جراثیم اور ان کے تریاق کے متعلق کچھ نہیں جانتا تھا۔

طب جدید کے حالیہ تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکھی اپنے ساتھ بیماری کے جراثیم اور بیماری کے خلاف دفاع کو مضبوط کرنے والا عنصر ( تریاق) اٹھائے پھرتی ہے، جب وہ کوئی مائع پر بیٹھتی ہے تو اس میں وہ جراثیم منتقل کر دیتی ہے جو بیماری کا باعث ہوتے ہیں اور اپنے جسم کے ان حصوں کو ڈوبنے سے بچاتی ہے جن میں بیماری سے بچاؤ کا عنصر ہوتا ہے۔ اگر مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ بچاؤ دینے والا تریاق بھی مائع میں منتقل ہو کر بیماری کے خطرے کو کم دیتا ہے۔ اس عمل کے بعد اگر کسی کا دل اس مشروب کو استعمال کرنے پر آمادہ نہ ہو تو شریعت اسے مجبور نہیں کرتی، البتہ صحابہ کرام کی سیرت سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اسے استعمال میں لاتے تھے جیسا کہ ایک تابعی حضرت ثمامہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے، اس دوران ( پینے کے ) برتن میں مکھی گری تو انہوں نے اسے تین دفعہ ڈبویا اور پھر فرمایا بسم اللہ مزید کہتا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی امر کا حکم دیا تھا۔ [3]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے یا پینے والی چیز میں اگر مکھی گر کر مر جائے تو کھانا یا مشروب اس سے پلید نہیں ہوتا کیونکہ اگر مکھی کی موت کھانے یا مشروب کو ناپاک بنانے والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پھینک دینے کا حکم دیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں فرمایا: شہد کی مکھی ، بھڑ، مکڑی اور دیگر کیڑے مکوڑے بھی مکھی کی طرح ہیں، کیونکہ اس حدیث سے ماخوذ حکم عام ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري ، بدء الخلق : ۳۳۲۰۔

[2] سنن أبي داؤد ، الاطعمۃ : ۳۸۴۴۔

[3] فتح الباري ص ۳۰۸ ج۱۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:407

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ