سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(458) تالی پیٹنا اور سیٹی بجانا

  • 20721
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3234

سوال

(458) تالی پیٹنا اور سیٹی بجانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں خوشی کے موقع پر تالی پیٹنے یا سیٹی بجانے کا رواج ہے ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کوئی ممانعت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کفار کی ایک عادت بایں الفاظ بیان کی ہے:’’ ان کفار کی نماز بیت اللہ کے پاس یہ تھی کہ وہ سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے تھے۔ ‘‘[1]

مشرکین جس طرح بیت اللہ کا ننگے ہو کرطواف کرتے تھے، اسی طرح دوران طواف وہ انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں بجاتے اور ہاتھوں سے تالیاں پیٹتے تھے اور اسے وہ نیکی اور عبادت خیال کرتے تھے ۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہےکہ سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹنا یہ مسلمانوں کا شیوہ نہیں بلکہ کفار و مشرکین کی عادت ہے۔ ہمارے ہاں خوشی کے موقع پر سیٹیاں بجانا اور تالی پیٹنا بھی مغربی تہذیب سے اخذ کر دہ عادات ہیں لہٰذا ایک مسلمان کے شایان شان نہیں کہ وہ ایسے موقع پر کفار کی عادت کو اختیار کرے ۔ اگر کوئی چیز پسند آئے تو اللہ اکبر یا سبحان اللہ کہاجائے، وہ بھی انفرادی طور پر ایسا کہا جا سکتا ہے اجتماعی طور پر یہ کام کرنے کی بھی اجازت نہیں، بہر حال تالی پیٹنا اور سیٹی بجانا مسلمانوں کا کام نہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] الانفال: ۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:404

محدث فتویٰ

تبصرے