السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے کہ جس شخص نے قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ دیا وہ حانث نہیں ہو گا، اس حدیث کا کیا مفہوم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لیا وہ حانث نہیں ہوگا۔[1]
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ دے پھر وہ قسم کو پورا نہ کر سکے تو اس پر قسم توڑنے کا کفارہ نہیں ہوگا، مثلاً وہ یوں کہتا ہے: ’’ اللہ کی قسم! میں ان شاء اللہ یہ کام ضرور کروں گا۔‘‘ پھر وہ کام نہ کرے یا یوں کہے: ’’اللہ کی قسم! میں ان شاء اللہ یہ کام نہیں کروں گا‘‘ پھر وہ کام کر گزرے تو ایسے حالات میں اس پر کفارہ قسم واجب نہیں ہوگا، لہٰذا قسم اٹھاتے وقت انسان کو ان شاء اللہ کہہ لینا چاہیے تاکہ اگر کسی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو اسے کفارہ ادا نہ کرنا پڑے، اس کے علاوہ قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ اسے قسم کو پورا کرنے میں سہولت میسر آئے گی جیسا کہ ارشادِباری تعالیٰ ہے: ’’ جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے گا تو اللہ اس کے لئے کافی ہے ، اللہ تعالیٰ اپنا کام بہر حال پورا کر کے رہتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘ [2]
بہر حال قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لینا بہت ہی خیر و برکت کا باعث ہے، لہٰذا انسان کو اس میں کوتاہی نہیں کرنا چاہیے۔
[1] سنن أبي داؤد ، الایمان : ۳۲۶۲۔
[2] الطلاق: ۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب