السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گھر میں ایک بلی آتی ہے اور گھر میں رکھے ہوئے چوزوں کو کھا جاتی ہے ، کیا ایسی بلی کو قتل کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ تکلیف کا باعث ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلی ایک پالتو جانور ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خادم سے تشبیہہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ پلید نہیں بلکہ یہ تو گھر میں چکر لگانے والوں میں سے ہے۔[1]
بلی کی تمام تر قباحتوں کے باجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کا اظہار فرمایا ہے ، ہمیں بھی آپ کی اقتداء کرتے ہوئے اس کے ساتھ نرمی کرنا چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اشیاء کی خود حفاظت کریں، بلی پر ظلم و ستم کرنے کی راہیں تلاش نہ کریں، اس پر ظلم کی پاداش میں ایک عورت کو جہنم میں داخل کر دیا گیا، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب دیا گیا ، اس نے بلی کو قیدی بنائے رکھا، یہاں تک کہ وہ مر گئی ، اس وجہ سے وہ عورت آگ میں داخل ہوئی اسے بلاوجہ روکے رکھا ، اسے کھانے پینے کو کچھ نہ دیا اور نہ ہی اسے آزاد کیا تاکہ وہ خود کیڑے مکوڑے کھا کر گزارا کر لیتی۔ ‘‘ [2]
اگر کوئی بلی خون خوار ہے اور گھر کا نقصان کرتی ہے تو اسے مارنے کے بجائے پکڑ کر کسی دور دراز علاقہ میں چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنا ٹھکانہ بدل لے لیکن اسے قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ( واللہ اعلم)
[1] سنن الترمذي ، الطھارة : ۹۲۔
[2] صحیح البخاري ، المساقاۃ: ۲۳۶۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب