کیا مرد حضرات ہاتھ یا پاؤں پر مہندی لگا سکتے ہیں، ہمارے ہاں شادی بیاہ کے موقع پر مرد بھی مہندی لگاتے ہیں، اس کے متعلق وضاحت درکار ہے؟
مہندی سے ہاتھ پاؤں رنگنا عورتوں کی زینت ہے، مردوں کو ایسی زینت سے منع کیا گیا ہے جسے عورتیں استعمال کرتی ہوں۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا ہیجڑہ لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں پر مہندی لگا رکھی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "اس نے ایسا کیوں کیا ہے؟" عرض کیا گیا یا رسول اللہ! اسی طرح یہ عورتوں سے مشابہت اختیار کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اسے مدینہ کی آبادی سے نکال کر نقیع کے علاقہ میں چھوڑ آؤ، لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اسے قتل نہ کر دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے نمازی حضرات کو قتل کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔" (سنن ابی داؤد،الادب:4928)
راوی ابو اسامہ بیان کرتے ہیں کہ نقیع، مدینہ طیبہ سے ایک جانب جگہ کا نام ہے جو بقیع سے الگ ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہندی لگانا عورتوں کی زینت ہے اور مرد حضرات کو اس کی اجازت نہیں، اس ممانعت کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہوئی جسے حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد حضرات کو زعفران لگانے سے منع کیا ہے۔ (صحیح البخاری،اللباس:5846)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "مردوں کو ہاتھ اور پاؤں رنگنے کی ممانعت ہے ہاں بطور دواء مہندی استعمال کی جا سکتی ہے۔" (فتح الباری ص367ج10)
بطور دواء استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ گرمی یا آگ سے جلنے کی وجہ سے ہاتھ اور پاؤں پر چھالے پڑ جائیں تو زخموں پر مہندی لگانے میں چنداں حرج نہیں لیکن بطور فیشن مہندی کے ساتھ اپنے ہاتھ اور پاؤں رنگنا مردوں کے لئے جائز نہیں، لہذا شادی کے موقع پر مرد حضرات کو مہندی استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ