سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(439) امام کیسا ہو؟

  • 20702
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 652

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارا امام ایک کاروباری آدمی ہے اور کاروبار کرتے وقت و ہ غلط کام بھی کر لیتا ہے ، ایسے حالات میں اس کے پیچھے نماز پڑھنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے، قرآن و حدیث کے مطابق امام کیسا ہونا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 انسان ہونے کے ناطے کسی سے غلط کام ہو جانا بعید از عقل نہیں، امام بھی انسانوں میں سے ہے، اس سے بھی غلط کام ہو سکتا ہے، اس لئے ائمہ حضرات کی خردہ گیری نہیں کرنا چاہیے اور امام کا کاروباری ہونا بھی منصب امامت کے منافی نہیں۔ اگرچہ امام کو چاہیے کہ وہ دوسروں کے لئے نمونہ ہو اور اعمال و اخلاق کے اعتبار سے اپنے مقتدیوں سے بہتر ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ ایسے لوگوں کو امام بناؤ جو تم میں بہتر ہوں ، کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ایک قاصد کی حیثیت رکھتےہیں۔ [1]

اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں سلام بن سلیمان مدائنی راوی قابل حجت نہیں جیسا کہ امام ذہبی نے اس کی وضاحت کی ہے۔[2]

تاہم دیگر صحیح روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کو لوگوں کا نا پسندیدہ شخص نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تین آدمیوں سے اللہ نماز قبول نہیں کرتا، ایک وہ جو ( امامت کے لئے ) قوم کے آگے ہوتا ہے لیکن وہ لوگ اسے ناپسند کرتے ہیں۔‘‘[3]

ان احادیث کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ مسجد کے امام کو دوسرے لوگوں سے بہتر ہونا چاہیے لیکن وہ آخر انسان ہے اور اس سے کمی کوتاہی ہو سکتی ہے لہٰذا در گزر اور چشم پوشی سے کام لینا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن البیھقي ص ۹۰ ج۳ ۔

[2] میزان الاعتدال ص ۱۷۸ج ۲۔

[3] سنن أبي داؤد ، الصلوٰة : ۵۹۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:391

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ