سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(424) خاوند کی اجازت سے اعتکاف بیٹھنا

  • 20687
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 722

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنےخاوند کی اجازت سے اعتکاف بیٹھنے کا پروگرام بنایا ، لیکن بعد میں اس نے مجھے روک دیا، کیا خاوند کو یہ حق ہے کہ اجازت دینے کے بعد اعتکاف بیٹھنے سے منع کرے، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: اعتکاف دو طرح کے ہیں ، ایک اعتکاف نذر ہے کہ عورت نے نذر مانی تھی اگر میرا فلاں کام ہو جائے تو میں ماہ رمضان میں اعتکاف کروں گی ا س طرح کی نذر کا پورا کرنا ضروری ہے، اگر کوئی عورت خاوند کی اجازت سے اس قسم کا اعتکاف بیٹھی ہے تو خاوند کو اٹھانے کی اجازت نہیں کیونکہ یہ حج کی طرح ہے کہ جب عورت نے حج کا احرام باندھ لیا تو پھر اسے مکمل ہی کرنا ہو گا اور اگر اعتکاف نذر کے بغیر ہے تو بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس قسم کا نفلی اعتکاف نہیں کر سکتی، اگر کسی خاوند نے اپنی بیوی کو اعتکاف بیٹھنے کی اجازت دی ، پھر کسی ضرورت کے تحت اپنی بیوی کو اعتکاف گاہ سے نکالنا چاہیے تو اسے یہ حق حاصل ہے جیسا کہ حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو نماز فجر ادا کرنے کے بعد اعتکاف گاہ میں داخل ہو جاتے، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا چاہا، آپ نے خیمہ لگانے کا حکم دیا تو خیمہ لگا دیا گیا، حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا تو ان کا خیمہ بھی لگا دیا گیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری ازواج مطہرات نے اپنے اپنے خیمے لگانے کا حکم دیا تو ان کے خیمے بھی لگا دیئے گئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی تو دیکھا کہ بہت سے خیمے لگے ہوئے ہیں، یہ دیکھ آپ نے فرمایا:’’ کیا یہ نیکی چاہتی ہیں؟ پھر آپ نے ان کے خیمے اکھاڑ دینے کا حکم دیا اور اپنا بھی اعتکاف چھوڑ دیا پھر آپ نے شوال کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیا۔ [1]

ازواج مطہرات کے اس فعل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے انکار کیا تھا کہ شاید وہ اپنے اعتکاف میں مخلص نہ ہوں بلکہ ان کا مقصد صرف آپ کے قریب رہنا ہو، یا آپ پر غیرت کرتے ہوئے یا جن ازواج کو اجازت ملی ، ان پر غیرت کرتے ہوئے اعتکاف بیٹھ رہی تھیں، اس لئے آپ نے تمام ازواج کا اعتکاف ختم کرا دیا ۔ ( واللہ اعلم)

اس حدیث میں یہ دلیل ہے کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی اعتکاف نہیں کر سکتی اور اگر خاوند ، بیوی کو اعتکاف کرنے کی اجازت دے دے تو کسی ضرورت کے پیش نظر اپنی اجازت کو منسوخ کر سکتا ہے، اگرچہ عورت اعتکاف بیٹھ ہی کیوں نہ جائے، البتہ کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ اگر خاوند نے بیوی کو اعتکاف کرنے کی اجازت دے دی اور پھر اس سے منع کر دیا تو وہ ایسا کرنے میں گنہگار ہو گا تاہم عورت کو چاہیے کہ وہ اعتکاف سے رُک جائے۔ لیکن ہمارا رجحان یہ ہے کہ اگر کوئی بیوی خاوند کی اجازت سے اعتکاف بیٹھ جائے تو پھر بھی خاوند کو یہ حق ہے کہ وہ اجازت واپس لیتے ہوئے اسے اعتکاف سے روک دے، درج بالا حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري ، الاعتکاف : ۲۰۳۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:374

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ