سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(421) قربانی کے عیوب

  • 20684
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 678

سوال

(421) قربانی کے عیوب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کون کون سے عیوب ہیں جن کی موجودگی میں جانور قربانی کے قابل نہیں رہتا ، قرآن و حدیث کے دلائل سے ان کی نشاندہی کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے جانور میں عیوب پائے جاتے ہیں ، ان کی دو اقسام ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:

(الف) ٭ ایسے عیوب جن کی موجودگی میں جانور قربانی کے قابل نہیں رہتا وہ یہ ہیں:

٭        کانا پن جو بالکل نمایاں ہو ، اگر جانور بالکل اندھا ہے جسے نظر ہی نہیں آتا تو بالاولیٰ قربانی کے طور پر ذبح نہیں کیا جاسکتا۔

٭       ایسا بیمار جس کی بیماری ظاہر اور نمایاں ہو، اگر معمولی بیمار ہے تو اسے قربانی کے طور پر ذبح کیا جا سکتا ہے۔

٭       لنگڑا پن جو بالکل نمایاں ہو ، اگر جانور کی ایک ٹانگ کٹی ہوئی ہے یا ٹوٹی ہوئی ہے وہ بھی قربانی کے لائق نہیں۔

٭       ایسا کمزور اور لاغر جانور جس میں کمزوری کی وجہ سے گودا وغیرہ نہ ہو۔

ان چار عیوب کے متعلق احادیث میں صاف وضاحت ہے کہ ان کی موجودگی میں جانورقربانی کے قابل نہیں رہتا۔[1]

جس جانور کے کان کٹے ہوئے ہوں یا سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں وہ بھی قربانی کے طور پر ذبح نہیں کئے جا سکتے، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ قربانی کرتے وقت جانور کی آنکھیں اور کان بغور دیکھ لیا کریں۔[2]

کچھ عیوب ایسے ہیں کہ ان کی موجودگی میں جانور بطور قربانی ذبح کیا جا سکتا ہے وہ حسب ذیل ہیں:

(ب) ٭ وہ جانور جس کے تھن مرے ہوئے ہوں، ٭ وہ جانور جن کی دُم کٹی ہوئی ہو۔ ٭ وہ جانور جن کی ناک کٹی ہوئی ہو۔ ٭ وہ جانور جن کے دانت نہ ہوں۔ ٭ وہ جانور جو مخنث ہوں، اگرچہ جاہل لوگ اس قسم کے جانور کو ’’بزرگ‘‘ خیال کرتے ہیں، اسے گوشت کے لئے ذبح کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں ، لیکن شریعت میں اس کی کوئی ممانعت نہیں، اسی طرح وہ جانور جس کے سینگ پیدائشی نہ ہوں، اسے بھی قربانی میں ذبح کیا جا سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] مسند أحمد ص ۲۸۴ ج۴۔

[2] مسند أحمد ص ۹۵ ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:369

محدث فتویٰ

تبصرے