سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(420) یکسالہ بکری کا بچہ

  • 20683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 656

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بکری کا ایک سالہ بچہ جو موٹا تازہ ہو ، کیا اسے قربانی کے طور پر ذبح کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے متعلق ایک مشہور حدیث ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ دو ندے کے علاوہ کوئی جانور ذبح نہ کرو، ہاں اگر اس کا ملنا مشکل ہو جائے تو بھیڑ کا کھیرا ذبح کر لو۔ ‘‘[1]

عربی زبان میں ’’ مسنۃ‘‘ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ کے دو دانت گر جائیں اور نیچے سے نئے اُگ آئیں ، اس میں عمر کا کوئی اعتبار نہیں ، صحت اور علاقے کے لحاظ سے اس کی عمر مختلف ہو سکتی ہے، البتہ جذعہ یکسالہ جانور کو کہا جاتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے لئے دوندا جانور ہونا چاہیے اگر دودانتہ نہ مل سکے تو یکسالہ بھیڑ کابچہ قربانی کے طور پر ذبح کیاجاسکتاہے ۔دوندا جانور نہ ملنے کی دو صورتیں ہیں:

٭ انسان کے پاس رقم موجود ہےلیکن دوانتہ جانور مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا۔

٭ مارکیٹ میں دوانتہ جانور دستیاب ہے لیکن انسان کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔ ان دو صورتوں میں بھیڑ کا جذعہ یعنی کھیر ا ذبح کیا جاسکتا ہے، البتہ بکری کا یکسالہ جانور تو کسی صورت میں جائز نہیں۔ جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے ماموں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا :یا رسول اللہ !میرے پاس بکری کا ایک یکسالہ بچہ ہے؟ آپ نے اسے فرمایا: ’’ تم اسے ہی ذبح ہی کر لو لیکن تمہارے بعد کسی اور کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں ہو گا۔‘‘[2]

اسی طرح حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ بکریاں تقسیم کے لئے دیں، انہوں نے وہ صحابہ کرام میں بانٹ دیں اور صرف بکری کا ایک سالہ بچہ باقی رہ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اسے تم خود قربانی کے طور پر ذبح کر دو۔‘‘ [3] اسے بھی حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی خصوصیت پر محمول کیا جاتا ہے کیونکہ ایک روایت میں ہے: ’’ تیرے بعد کسی دوسرے کے لئے یہ رخصت نہیں۔‘‘[4]

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بکری کا کھیرا جانور کسی صورت میں قربانی کے لئے جائز نہیں ۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، الاضاحی : ۱۹۶۳۔

[2] صحیح البخاري، الاضاحی : ۵۵۵۶۔

[3] صحیح البخاري، الاضاحی: ۵۵۵۵۔

[4] سنن البیھقي ص ۷۰ ج ۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:368

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ