سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) قربانی کے گوشت کا مصرف

  • 20679
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 723

سوال

(416) قربانی کے گوشت کا مصرف

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی کا گوشت کتنے دنوں تک استعمال کیا جا سکتا ہے ، نیز کتاب و سنت کے مطابق اس کا صحیح مصرف کیا ہے، تفصیل سے آگاہ کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کا گوشت شروع میں ایک ہنگامی ضرورت کے پیش نظر تین دن تک استعمال کرنے کی اجازت تھی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔ چنانچہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے جو کوئی قربانی کرے ، تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں اس سے کوئی چیز باقی نہ ہو، آئندہ سال صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کیا اس سال بھی ہم اسی طرح کریں جس طرح ہم نے گزشتہ سال کیا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’ کھاؤ اور کھلاؤ نیز ذخیرہ کرو۔ گزشتہ سال لوگ مشقت میں تھے تو میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی مدد کرو۔‘‘ [1]

ایک دوسری حدیث میں اس ہنگامی ضرورت کی وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کچھ دیہاتی لوگ مدینہ میں آباد ہو گئے تھے، ان کے تعاون کے لئے یہ اہتمام کیا گیا تھا کہ قربانی کا گوشت انہیں دیا جائے۔[2]

جب یہ ہنگامی ضرورت ختم ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک قربانی کا گوشت استعمال کرنے کی پابندی بھی ختم کر دی ۔ اب انسان قربانی کا گوشت اپنی صوابدید کے مطابق جتنے دنوں تک چاہے استعمال کر سکتا ہے ۔ اس کے مصرف کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ قربانی کا گوشت خود بھی کھاؤ، اس کے علاوہ سوال سے رکنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔‘‘[3]

اس آیت سے کچھ اہل علم نے استدلال کیا ہے کہ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ، ایک اپنے لئے، دوسرا ملاقاتیوں اور رشتہ داروں کے لئے اور تیسرا سائلین کے لئے ۔ جبکہ بعض علماء اس آیت سے پہلے والی آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گوشت کے دو حصے کئے جائیں، نصف اپنے لئے اور نصف صدقہ کے لئے۔[4]

لیکن در حقیقت ان آیات سے اس طرح قربانی کے گوشت کو دو یاتین حصوں میں تقسیم کرنے کا حکم نہیں نکلتا بلکہ ان میں مطلقاً کھانے کا حکم ہے، اس لئے اس اطلاق کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے اور کسی تقسیم کا پابند نہیں بنانا چاہیے بلکہ قربانی کا گوشت سارا بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا۔ [5]

اور جتنا چاہے خود بھی کھا سکتا ہے اور اسے ذخیرہ بھی کر سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري، الاضاحی : ۵۵۶۹۔

[2] صحیح مسلم، الاضاحی : ۱۹۷۱۔

[3] الحج: ۳۶۔

[4] الحج: ۲۸۔

[5] صحیح البخاري ، الحج: ۱۷۱۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:365

محدث فتویٰ

تبصرے