سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(408) گھٹی کا مطلب

  • 20671
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 2379

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں نومولود کو گھٹی دی جاتی ہے ، اسکا کیا مقصد ہوتا ہے اور کیا طریق کار ہے؟ کیا یہ ضروری ہے کہ کسی نیک سیرت انسان سے گھٹی دلوائی جائے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 گھٹی کی تعریف یہ ہے کہ کوئی نیک سیرت آدمی کھجور یا اس جیسی کوئی میٹھی چیز چبائے ، جب وہ باریک ہو جائے تو بچے کا منہ کھول کر اس کے حلق سے چپکا دی جائے تا کہ وہ اس کے پیٹ میں پہنچ جائے ۔ یہ عمل مسنون اور مستحب ہے، مدنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کا بایں طور اہتمام کرتے تھے کہ ان کے ہاں جب بھی بچہ پیدا ہوتا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھٹی دلواتے تاکہ آئندہ اس نومولود میں اس نیک سیرت انسان کی جھلک نظر آ سکے،جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے:

1             حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لےکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے منہ میں چبا کر نرم کیا پھر اسے نومولود کے منہ میں رکھا اور اس کے لئے خیر و برکت کی دعا کی۔[1]

2             جب عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو حضرت اسماء بنت ابی بکر  رضی اللہ عنہما نے انہیں لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوائی پھر اسے چبایا اور اسے نو مولود کے منہ میں رکھ دیا اور اس کا نام عبد اللہ رکھا۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث سے گھٹی کے عمل کو ثابت کیا ہے، وہ یہ ہے کہ کھجور یا کوئی بھی میٹھی چیز چبا کر نرم کر کے نومولود کے منہ میں ڈالنا ہے، اس کا مقصد ایمان کی نیک فال لینا ہے کیونکہ کھجور کے درخت کو مومن سے تشبیہہ دی گئی ہے پھر میٹھی چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند بھی کرتے تھے ، لہٰذا اس عمل سے حلاوت ایمان کے لئے نیک فال لینا ہے،خصوصاً جب گھٹی دینے والا نیک سیرت اور اچھی شہرت کا حامل ہو۔ بازار سے ’’ہمدرد گھٹی‘‘ بھی دستیاب ہے ، لوگ اس سے گھٹی کا کام نکال لیتے ہیں لیکن یہ تو پیٹ کی صفائی کےلئے ہوتی ہے، اس سے مسنون گھٹی کا کام نہیں لیا جا سکتا، ہاں اگر کوئی نیک آدمی اسے اپنے منہ میں ڈال کر پھر نومولود کے منہ میں ڈالے توصحیح ہے، بہر حال گھٹی کےلئے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔

1  کھجور یا کوئی بھی میٹھی چیز شہد وغیرہ  2  کسی بزرگ کا انتخاب ، وہ بزرگ اس میٹھی چیز کو پہلے اپنے منہ میں رکھے پھر اسے نومولود کے منہ میں ڈالے اور اس کے لئے خیر و برکت کی دعا کرے، امت کےاہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ بچے کی ولادت کے موقع پر کھجور کے ساتھ گھٹی دینا مستحب عمل ہے اگر کھجور نہ مل سکے تو کسی بھی میٹھی چیز سے یہ عمل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ کام کسی نیک سیت ، بزرگ انسان سے کرایا جائے۔


[1] صحیح البخاري ، العقیقة : ۵۴۶۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:360

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ