سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(405) قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط

  • 20668
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1186

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں کچھ مذہبی حلقوں میں کہا جاتاہے کہ قربانی کےلئے صاحب نصاب ہونا شرط ہے یعنی وہ اتنے مال کا مالک ہو کہ وہ زکوٰۃ ادا کرنے کے قابل ہو، اس شرط کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قربانی کے متعلق بایں الفاظ حکم دیا ہے: ’’ آپ صرف اپنے رب کےلئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔‘‘  [1]

یہ حکم تمام امت مسلمہ کےلئےیکساں ہے خواہ وہ صاحب نصاب ہو یا نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی معاشی زندگی انتہائی تنگدستی میں گزاری، اس کے باوجود آپ مدنی دور میں برابر قربانی کرتے رہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا اور آپ برابر قربانی کرتے رہے۔[2]

حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں دین اسلام کے ہر حکم پر عمل کیا ہے لیکن آپ نے کبھی زکوٰۃ نہیں دی کیونکہ زکوٰۃ صاحب نصاب پر فرض ہے لیکن آپ کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے، اس کے باوجود آپ ہر سال قربانی کرتے اور اس کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا انتہائی محل نظر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں قربانی کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’عورتوں اور مسافروں کا بیان ‘‘[3]

اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کی اہے کہ مسافر حضرات بھی قربانی کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں بھی قربانی کی ہے۔ بہر حال قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] الکوثر: ۲۔

[2] سنن الترمذي ، الاضاحی: ۱۵۰۷۔

[3] صحیح البخاري، الاضاحی باب ۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ