سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ

  • 20666
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 2338

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اونٹ کو نحر کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی جانور کو زمین پر لٹا کر اس کی گرن پر چھری چلانا ذبح کہلاتا ہے جبکہ جانور کو کھڑا کر کے اس کی گردن پر تیز دھار آلہ مار نا نحر کہلاتا ہے۔ نحر کا طریقہ حسب ذیل ہے: اونٹ کا اگلا بایاں گھٹنا باندھ کر اسے تین ٹانگوں پر کھڑا کر دینا چاہیے پھر کوئی تیز دھار چیز مثلاً چھری ، نیزہ یا برچھی اس کی گردن پر ماری جائے۔ جس اس کا خون بہہ جائے اور وہ ایک طرف گر جائے تو اس کی کھال وغیرہ اتار کر گوشت بنا لیا جائے۔

قرآن کریم نے اونٹ کو نحر کرنے کے متعلق صراحت کی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

’’ قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں ان میں تمہارے لئے نفع ہے، انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ تعالیٰ کا نام لو، بایں حالت کہ وہ گھٹنا بندھے کھڑے ہوں، پھر جب ان کے پہلو گر پڑیں تو ان سے کچھ کھاؤ۔ ‘‘[1]

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اونٹ کی بائیں ٹانگ باندھ کر اسے نحر کرتے تھے اور وہ اپنی باقی تین ٹانگوں پر کھڑا ہوتا تھا۔[2]

اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک ایسے آدمی کے پاس سے گذرے جس نے اپنے اونٹ کو ذبح کرنے کی غرض سے زمین پر بٹھا رکھا تھا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے فرمایا:’’ اس کا گھٹنا باندھ کر اسے کھڑا کرو، یہی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ‘‘[3]

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ اونٹ کو باندھ کر نحر کرنا ‘‘[4]

بہر حال اونٹ کو نحر کرنا مسنون ہے لیکن یہ عمل کسی تجربہ کار اور ماہر کو کرنا چاہیے کیونکہ عام آدمی یہ کام نہیں کر سکتا۔ (واللہ اعلم)


[1] الحج : ۳۶۔

[2] سنن أبي داؤد، المناسك : ۱۷۶۷۔

[3] صحیح البخاري، الحج: ۱۷۱۳۔

[4] صحیح البخاري، الحج باب ۱۱۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:356

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ