السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے اپنی بچی کی ایک جگہ پر منگنی کی ہے، برخوردار ہمیں آئے دن مجبور کرتا ہے کہ میری موبائل پر اپنی منگیتر سے بات چیت ہونی چاہیے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے، ہم اس سلسلہ میں بہت پریشان ہیں، اس سلسلہ میں کتاب و سنت میں کیا ہدایات ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منگنی ہونے سے پیشتر لڑکی کو ایک نظر دیکھنے میں تو چنداں حرج نہیں کیونکہ شریعت میں اجازت ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے عہد رسالت میں ایک عورت کو پیغام نکاح بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا، تو نے اسے دیکھا ہے؟ عرض کیا : نہیں، تو آپ نے فرمایا: ’’ اسے دیکھ لو، اس طرح زیادہ توقع ہے کہ تم میں الفت پیدا ہو جائے۔‘‘[1]
لیکن منگنی کے بعد عورت ، مرد کے لئے اجنبی ہوتی ہے، اجنبی عورت سے بات چیت کرنے کے لئے شریعت اسلامیہ نے کچھ قواعد و ضوابط مقرر کئے ہیں، ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1 مرد ، عورت تک اس کے محرم یا پھر اپنی محرم عورت کے ذریعے بات نہ پہنچا سکتا ہو۔
2 یہ بات چیت خلوت اور تنہائی میں نہ ہو کیونکہ اس سے فتنوں کے جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
3 یہ گفتگو شہوت انگیز اور محض لذت کے لئے نہ ہو بلکہ جائز اور با مقصد موضوع پر مبنی ہو۔
4 عورت کی طرف سے گفتگو کرتے وقت نرم لہجہ اور لچکدار انداز اختیار نہ کیا جائے۔
5 گفتگو کے دوران عورت مکمل پردہ سے ہو اور شرم و حیا کا پیکر بن کر رہے۔
6 یہ کلام ضرورت سے زائد نہ ہو بلکہ ضرورت کی حد تک اکتفا کیا جائے۔
ہمارے رجحان کے مطابق نکاح سے قبل برخوردار کا موبائل پر اپنی منگیتر سے گفتگو کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں فتنے کا اندیشہ ہے، ہاں اگر گفتگو صرف منگنی کی مصلحت کو سمجھنے اور سمجھانے کی حد تک ہو اور وہ بھی موبائل کا سپیکر آن کر کے والدین کی موجودگی میں کی جائے تو کسی حد تک اس کی اجازت ہے لیکن پھر بھی احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس سلسلہ میں لڑکی کے والدین سے بات کی جائے۔ بہر حال ایسے معاملات میں ہر اس کام سے اجتناب کیا جائے جو کسی حرام کی طرف نے جانے والا ہو یا حرام کے قریب کرنے والا ہو۔ اگر لڑکی سے نکاح ہو جاتا ہے لیکن رخصتی نہیں ہوئی تو ایسے حالات میں گفتگو کرنے میں چنداں حرج نہیں کیوں کہ نکاح کرنے سے اجنبیت ختم ہو جاتی ہے لیکن نکاح سے پہلے مرد کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی غیر محرم عورت سے گفتگو ، نظر یا خلوت وغیرہ کے ذریعے لطف اندوز ہو، خواہ مرد کی منگنی اس عورت سے ہو چکی ہو کیونکہ وہ نکاح ہونے سے قبل اس کے لئے اجنبی اور بیگانی ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] مسند امام احمد ص ۲۴۴ ج۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب