السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) اگر کوئی آدمی عقیقہ کرتا ہے تو کیا وہ گوشت صرف غریبوں کو ہی تقسیم کرے یا ایسے رشتہ داروں کو جو کہ پہلے ہی مالدار ہیں پکا کر ان کو ہی کھلا دے اور محلے کے غریب محروم رہ جائیں کیا اس صورت میں عقیقہ کا حق ادا ہو جائے گا یا دوبارہ عقیقہ کرنا پڑے گا ؟
(2) اگر عقیقہ کے لیے جانور خریدنے کی بجائے ان جانوروں کی قیمتیں حسب بھائو یا حسب توفیق کسی غریب آدمی ، بیوہ عورت یا یتیم بچوں کو دے دے جو اپنی گزران سے تنگ ہوں اور وہ ان پیسوں سے اپنا نان ونفقہ یا لباس وغیرہ کا انتظام کر سکیں تو کیا اس صورت میں عقیقہ ہو جائے گا یا جانور ہی ذبح کرنا پڑے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) عقیقہ کا گوشت رشتہ داروں کو کھلا سکتا ہے خواہ وہ مالدار ہی ہوں کچھ غرباء مساکین اہل محلہ کو بھی ضرور کھلائے۔
(2) یہ طریقہ درست نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
«عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَة شَاةٌ»ابوداؤد المجلد الثانى
’’لڑکے کی طرف سے دو بکریاں عقیقہ میں ذبح کرو اور لڑکی کی طرف سے ایک‘‘ اور مذکورہ طریقہ اختیار کرنے سے آپﷺ کے فرمان پر عمل نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب